اسلام آباد:عدالت عظمیٰ میں ڈپٹی سپیکر کی رولنگ سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں چیف جسٹس عمرعطابندیال نے ریمارکس دیئے کہ آپشن کے باوجودبولنے کاموقع نہیں دیاگیا،آسمان اس وقت گراجب اسمبلی تحلیل ہوئی،کیاپوائنٹ آف آرڈرپراپوزیشن کوموقع نہیں ملناچاہیے تھا؟چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ آپ کہناچاہتے ہیں تحریک عدم اعتمادپرووٹنگ رولزسے مشروط ہے؟،اٹارنی جنرل نے دلائل دیئے کہ ووٹ ڈالنے کاحق آئین اوراسمبلی رولزسے مشروط ہے،اسپیکرکسی رکن کومعطل کرے تووہ بحالی کیلئے عدالت نہیں آسکتا،تحریک عدم اعتمادسمیت تمام کارروائی رولزکےمطابق ہی ہوتی ہے،پارلیمان کی کارروائی کومکمل استثنیٰ حاصل ہونے کی دلیل کاحامی نہیں،پارلیمانی کارروائی کاکس حدتک جائزہ لیاجاسکتاہے،عدالت فیصلہ کرےگی۔اسپیکراورڈپٹی اسپیکرکے وکیل نعیم بخاری نے دلائل دیئے کہ عدالت اسمبلی تحلیل کاجائزہ لے سکتی ہے،عدالت نے فیصلہ کرناہے کس حدتک پارلیمانی کارروائی میں مداخلت کرے،عدالت نے فیصلہ کرناہے کس حدتک پارلیمانی کارروائی میں مداخلت کرے،پارلیمان کے اندرجوبھی ہواسے آئینی تحفظ حاصل ہوگا،جودستاویزپیش کی ہیں وہ شایداصلی والی نہیں ہیں،حتمی فیصلہ عدالت کاہوگا،ہمارامو¿قف ہے رولنگ کاجائزہ نہیں لیاجاسکتا،اسپیکراورڈپٹی اسپیکرکے وکیل نعیم بخاری نے دلائل مکمل کرلئے،جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ فوادچودھری نے عدم اعتمادکی آئینی حیثیت پررولنگ مانگی،ایوان میں عوام کے منتخب ارکان موجودتھے،ڈپٹی اسپیکرنے ان کیخلاف رولنگ دےدی،فوادچودھری نے عدم اعتمادکی آئینی حیثیت پررولنگ مانگی،ایوان میں عوام کے منتخب ارکان موجودتھے،ڈپٹی اسپیکرنے ان کیخلاف رولنگ دےدی،کیاارکان نئی عدم اعتمادلاسکتے تھے؟ڈپٹی اسپیکراجلاس میں موجودتھے؟کیاعوامی نمائندوں کی مرضی کیخلاف رولنگ دیناپارلیمانی کارروائی سے باہرنہیں؟رولنگ ڈپٹی اسپیکرنے دی،رولنگ پردستخط اسپیکرکے ہیں،رولنگ پرڈپٹی اسپیکرکے دستخط کدھرہیں؟جسٹس مظہرعالم نے ریمارکس دیئے کہ پارلیمنٹ کی کارروائی بڑی مشکل سے2 یا3منٹ کی تھی،ڈپٹی اسپیکرنے رولنگ کے اختتام سے پہلے اسدقیصرکانام پڑھا‘ایسالگتاہے ڈپٹی اسپیکرکولکھاہواملاکہ یہ پڑھ دو،جسٹس منیب اخترنے ریمارکس دیئے کہ ممکن ہے کچھ ارکان اسپیکرکی رولنگ سے مطمئن ہوتے کچھ نہ ہوتے،تحریک عدم اعتمادپرووٹنگ آئین کاتقاضاہے،عدالت نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی میٹنگ منٹس میں ڈپٹی اسپیکرکی موجودگی ظاہرنہیں ہوتی،کیاعوامی نمائندوں کی مرضی کیخلاف رولنگ دیناپارلیمانی کارروائی سے باہرنہیں؟کیارولنگ میں اٹھائے گئے نکات پارلیمانی کارروائی سے باہرنہیں تھے؟اگراسمبلی تحلیل نہ ہوتی تومتاثرہ ارکان کے پاس دادرسی کاطریقہ کاکیاتھا؟ رولزکے مطابق پوائنٹ آف آرڈرپردوسری سائیڈکوبات کرنے کاموقع دیاجاسکتاہے۔
تبصرے بند ہیں.