اب تک جو ہوا کچھ فراموش کرتے ہیں، شفاف انتخابات کو رسوا کرنا ملکی تاریخ کا بدنما باب ہے، وزیراعظم

وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ عام انتخابات منصفانہ اور قانون کے مطابق ہوئے، انکوائری کمیشن نے اپنا فیصلہ دیدیا ہے۔ تصدیق ہو گئی کہ مسائل سڑکوں اور دھرنوں میں نہیں بلکہ پارلیمنٹ میں حل ہوں گے۔

اسلام آباد: ( وزیراعظم محمد نواز شریف کا قوم سے خطاب میں کہنا تھا کہ 2013ء کے انتخابات میں ہونے والی مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کرنے والے جوڈیشل کمیشن نے اپنا فیصلہ دیدیا ہے۔ جوڈیشل کمیشن کو بنیادی طور پر تین سوالوں پر تحقیق کرنے کا کہا گیا تھا کہ

کیا 2013ء کے انتخابات قانون کے تقاضوں کے مطابق ہوئے؟

کیا انتخابات کے نتائج تبدیل کرنے کیلئے منظم دھاندلی ہوئی؟

کیا 2013ء کے انتخابات کا مینڈیٹ درست تھا؟

وزیراعظم نے کہا کہ مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کیلئے قائم انکوائری کمیشن نے الزامات لگانے والوں کو ثبوت فراہم کرنے کا بھرپور موقع فراہم کیا تاہم کسی بھی جماعت نے دھاندلی کے ثبوت نہیں دیے۔ انکوائری کمیشن نے 3 ماہ میں مکمل چھان بین کے بعد فیصلہ دیا کہ 2013ء کے عام انتخابات منصفانہ اور قانون کے مطابق ہوئے جو ہمارے موقف کی تائید ہے۔ انکوائری کمیشن کی تمام تر کارروائی قوم کے سامنے آ چکی ہے۔ تاریخ کے اس پہلے کمیشن نے انصاف کے تقاضے پورے کئے۔ وزیراعظم نواز شریف کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ حکومت تحریری ضمانت دی تھی کہ اگر دھاندلی ثابت ہو گئی تو قوم کے پاس واپس جائیں گے کیونکہ ہمارا یقین تھا کہ کسی بھی سطح پر کوئی دھاندلی نہیں ہوئی۔ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ اس نے ہمیں اس امتحان میں سرخرو کیا۔ شفاف انتخابات کو رسوا کرنا ملکی تاریخ کا بدنما باب ہے۔ انکوائری کمیشن کے فیصلے کے بعد پاکستان نئے دور میں داخل ہو گیا ہے۔

 

وزیراعظم کا قوم سے خطاب میں کہنا تھا کہ اب کُھوکھلے نعروں، جذباتی تقریروں اور بے وقت تماشوں کا وقت نہیں ہے۔ پاکستان میں ترقی اور خوشحالی کا دور شروع ہو چکا ہے۔ دنیا بھر میں پاکستان کی عالمی ساکھ بہتر ہو رہی ہے۔ دہشتگردی کے خاتمے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ ضرب عضب کے نتائج پوری قوم کے سامنے ہے۔ کوئی سیاسی مصلحت ہمارے عزم کو کمزور نہیں کر سکتی۔ شہروں کو دہشتگردی اور لاقانونیت سے نجات دلائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی عدم استحکام ترقی کیلئے آگے بڑھنے والے قدم روک دیتا ہے۔ ہمیں سیاسی عدم استحکام پیدا کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کرنی ہے۔ بے یقینی سے سیاسی عدم استحکام پیدا ہوتا ہے۔ پاکستان عدم استحکام کی بھاری قیمت ادا کر چکا ہے۔ مسائل دھرنوں اور سڑکوں پر نہیں بلکہ ایوان میں حل ہونگے۔ جمہوری نظام میں رخنے نہ پڑتے تو آج ہم ترقی یافتہ قوموں کے شانہ بشانہ کھڑے ہوتے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اب تک جو کچھ ہوا اسے فراموش کر رہے ہیں۔

 

تبصرے بند ہیں.