جیم اینڈ جیولری انڈسٹری نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کے سابقہ دور میں فارن کرنسی اکاؤنٹس منجمد کرکے مخصوص افراد کو فائدہ پہنچانے اور لگژری گاڑیوں کی درآمد کے اسکینڈل کی طرح سونے کی درآمد کیلیے نئی پالیسی وضع کی جارہی ہے۔ کرنسی ڈیلرز کے پیش کردہ مفروضے کو جواز بناکر عائد کردہ پابندی کے نتیجے میں ایکسپورٹرز کا 150کلو گرام سونا بیرون ملک پھنس گیا ہے، فوری طور پر ایس آر او 266بحال نہ کیا گیا تو ملک گیر سطح پر احتجاج کرتے ہوئے سونے کے زیورات کی تجارت بند کردی جائیگی۔کراچی پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آل پاکستان جیم مرچنٹس اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین سعید مظہر علی، مجلس عاملہ کے رکن کاشف الرحمٰن، ایسوسی ایشن کی ایکسپورٹ کمیٹی کے چیئرمین عارف پٹیل اور سندھ صراف ایسوسی ایشن کے چیئرمین حاجی ہارون چاند نے کہا کہ حکومت کی جانب سے سونے کی اسمگلنگ کو روپے کی قدر میں کمی کی وجہ قرار دیتے ہوئے سونے کی درآمد پر پابندی عائد کردی گئی، 22روز گزرنے کے باوجود روپے کی قدر میں کمی کا سلسلہ جاری ہے، روپے کی قدر میں کمی حکومت کی ناقص پالیسیوں کا نتیجہ ہے جس کے تحت 500ارب روپے کے سرکلر ڈیٹ کی ادائیگی نئے کرنسی نوٹ چھاپ کر کی گئی جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر میں سے آئی ایم ایف کو بھاری ادائیگیاں کی گئیں۔ حکومت کی جانب سے ایکسپورٹرز پر سونے کے زیورات کی اسمگلنگ کا الزام بھی ثابت نہ ہوسکا اور وفاقی وزارت تجارت اور ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی اپنی سرتوڑ کوششوں کے باوجود ایس آر او 266کے غلط استعمال کا ایک بھی کیس منظر عام پر لانے میں ناکام رہی۔ انہوں نے کہا کہ اگر فرض کربھی لیا جائے کہ ایکسپورٹرز بلیک مارکیٹ سے ڈالر خرید رہے ہیں تو ’حوالے‘ کا کاروبار کرنیوالے فاریکس ڈیلرز کیخلاف کیوں کارروائی نہیں کی گئی، اسمگلنگ کی روک تھام پر مامور اداروں کے سربراہان اور بیوروکریٹس سے استعفے کیوں طلب نہیں کیے گئے، وفاقی وزیر خزانہ کی سوجھ بوجھ کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ وزارت خزانہ کی ویب سائٹ کے ذریعے سونے کے زیورات بھارت اسمگل کرنے کا سرکاری اعتراف کیا گیا جس سے عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ کو ایک اور دھچکا پہنچاہے، پاکستان سے گزشتہ مالی سال جیم اینڈ جیولری کی ایکسپورٹ سے 1.2ارب ڈالر کا زرمبادلہ کمایا گیا۔
تبصرے بند ہیں.