برطانیہ کی حکومت نے منگل کے روز پاکستانی طلبہ اور کارکنوں کے لیے ای-ویزا کے اجرا کا آغاز کیا ہے، جو کہ ایک بہتر سرحدی اور امیگریشن نظام کا حصہ ہے۔یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب ایک دن قبل دونوں ممالک نے باضابطہ طور پر ٹریڈ ڈائیلاگ میکنزم معاہدے پر دستخط کیے اور یو کے-پاکستان بزنس ایڈوائزری کونسل کے قیام پر اتفاق کیا تاکہ دوطرفہ اقتصادی تعاون کو ادارہ جاتی شکل دی جا سکے۔اسلام آباد میں برٹش ہائی کمیشن (بی ایچ سی) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ برطانوی حکومت زیادہ تر طلبہ اور کارکنوں کے ویزوں کے لیے فزیکل امیگریشن دستاویزات کی جگہ ڈیجیٹل امیگریشن اسٹیٹس، یعنی ای-ویزا متعارف کروا رہی ہے۔برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کہا کہ یہ سہولت ان زیادہ تر طلبہ اور کارکنوں کے لیے ہے، جو 6 ماہ سے زیادہ عرصے کے لیے درخواست دے رہے ہیں۔ہائی کمیشن نے وضاحت کی کہ ای-ویزا دراصل برطانیہ میں کسی فرد کی امیگریشن اجازت کا ایک آن لائن ریکارڈ ہوتا ہے، جو ویزا کے عمل کو زیادہ آسان اور محفوظ بناتا ہے۔مزید کہا گیا کہ ای-ویزا آزمودہ نظام ہے، جسے لاکھوں افراد مخصوص امیگریشن راستوں پر پہلے ہی استعمال کر رہے ہیں۔جو طلبہ اور کارکن برطانیہ میں 6 ماہ سے زیادہ قیام کا ارادہ رکھتے ہیں، وہ ای-ویزا کے لیے درخواست دینے کے اہل ہوں گے، برطانوی حکومت کا منصوبہ ہے کہ اس اسکیم کو تمام ویزا درخواستوں تک توسیع دی جائے۔2024 میں، برطانوی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ ملک کا امیگریشن نظام مکمل طور پر ڈیجیٹل فارمیٹ کی طرف منتقل ہو رہا ہے، جس میں جسمانی دستاویزات کی جگہ آن لائن امیگریشن سسٹم ہوگا۔برٹش ہائی کمیشن نے ای-ویزا کے لیے اہلیت کی وضاحت کی ہے کہ طلبہ، بشمول 11 ماہ کے مختصر المدتی مطالعے والے طلبہ، گلوبل سینئر یا ماہر کارکن، گریجویٹ ٹرینی، یو کے ایکسپنشن ورکر، سروس سپلائر، سکینڈمنٹ ورکر، گلوبل ٹیلنٹ، انٹرنیشنل اسپورٹس پرسن، اسکلڈ ورکر (بشمول صحت اور نگہداشت کے شعبے کے کارکن)، چیریٹی ورکر، تخلیقی کام کرنے والے، گورنمنٹ آتھورائزڈ ایکسچینج، انٹرنیشنل ایگریمنٹ، مذہبی کام کرنے والے، یوتھ موبلٹی اسکیم سے منسلک افراد ای ویزا کے لیے اہل ہوں گے۔جو افراد انحصار کرنے والے (ڈیپینڈنٹ) کے طور پر یا مطالعہ یا کام کے علاوہ کسی اور ویزے کے لیے، مثلاً عام وزٹ ویزا کی درخواست دے رہے ہیں، ان کو اب بھی فزیکل ویزے کی ضرورت ہوگی۔جن افراد کے پاس پہلے سے فزیکل ویزا موجود ہے، انہیں کوئی قدم اٹھانے کی ضرورت نہیں۔جین میریٹ نے واضح کیا کہ یہ تبدیلیاں ویزا کے عمل کو طلبہ اور کارکنوں کے لیے زیادہ آسان بنائیں گی۔انہوں نے مزید کہا کہ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ درخواست دہندگان اپنے پاسپورٹ اپنے پاس رکھ سکتے ہیں، جس سے وقت کی بچت ہوگی۔انہوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ فزیکل ویزے سے ای-ویزے پر منتقل ہونا کسی شخص کی موجودہ امیگریشن حیثیت پر کوئی اثر نہیں ڈالے گا۔حاملین اپنے سفری دستاویز (جیسے پاسپورٹ) کو اپنے یو کے وی آئی (یوکے ویزا اینڈ امیگریشن) اکاؤنٹ سے منسلک کر سکتے ہیں تاکہ بین الاقوامی سفر کو آسان بنایا جا سکے۔یو کے وی آئی اکاؤنٹ، (جو 2024 میں متعارف کروایا گیا تھا) وہ آن لائن ریکارڈ ہے، جو ان ویزا ہولڈرز کے لیے ضروری ہے جو برطانیہ میں 6 ماہ سے زیادہ قیام کر رہے ہیں۔
تبصرے بند ہیں.