ڈی آئی خان: وزیراعلی خیبرپختون خوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ بجلی کی مد میں وفاق پر ہمارے 1600 ارب روپے ہیں، وفاق نے ڈیڑھ ماہ کا وقت مانگا جو پورا ہوگیا اب ہم ہر اقدام کے لیے آزاد ہیں، اگلے اقدام کے طور پر نیشنل گرڈ کو بجلی کی فراہمی بند کرسکتے ہیں۔پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بجلی کی مد میں وفاق کے ذمے خیبر پختونخوا کے 1600 ارب روپے واجب الادا ہیں جو مشترکہ مفادات کونسل سے منظور شدہ ہیں، واپڈا سے جڑے تمام حل طلب معاملات طے کرنے کے لئے ہم نے وفاقی حکومت کے ساتھ بات چیت کی، لائن لاسز کے معاملے کو حل کرنے کے لئے ہم نے بھر پور تعاون کیا، جن علاقوں میں بہت زیادہ لاسز ہیں وہاں لوگوں کو سولر سسٹم دینے کے لئے ہم نے 10 ارب روپے مختص کیے ہیں۔وزیراعلی نے کہا کہ معاملات طے کرنے کے لئے ہم نے وفاق کو 15 دن کی ڈیڈلائن دی تھی، وفاق نے ڈیڑھ مہینے کا ٹائم اور تعاون مانگا تھا اور ہم نے بھر پور تعاون کیا، وفاقی حکومت مینڈیٹ چوری کرکے جھوٹ کی بنیاد پر حکومت میں بیٹھی ہے، اس نے اپنا کمٹمنٹ پورا نہیں کیا اب جب ڈیڑھ مہینے کا وقت ختم ہوا تو میں نے وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری کو مسیج کیا اور کال کی لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا جس کا مطلب ہے کہ وہ آزاد اور ہم آزاد ہیں۔انہوں ںے کہا کہ میں اپنے تمام پارلیمنٹرینز اور پارٹی ذمہ داران سے کہتا ہوں کہ اب وہ بحیثیت منتخب نمائندہ میری پالیسی پر عمل کریں گے، اگر میری دی ہوئی پالیسی پر عمل ہوگا تو بحیثیت عوامی نمائندہ ہم سب کی عزت ہوگی، میں اپنے لوگوں کو پیغام دیتا ہوں کہ کسی نے بھی واپڈا کے اثاثوں کو نقصان نہیں پہنچانا، یہ ہمارا اثاثہ ہے کیونکہ یہ ہمارے ٹیکس کے پیسوں سے بنے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وفاق کی طرف سے 22 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کم کرکے 18 گھنٹے کرنے کے وعدے پر عمل نہیں ہوا، میں اعلان کرتا ہوں کہ صوبے کے کسی بھی فیڈر پر 12 گھنٹے سے زیادہ لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی، تمام پارلیمنٹیرئینز اپنے اپنے علاقوں میں اس شیڈول کی خود نگرانی کرکے اس بات کو یقینی بنائیں، عوام نے آپ لوگوں کو ووٹ دیا اور آپ کے لیے غیرت کا مظاہرہ کیا ہے اب آپ لوگوں کو بھی عوام کے لئے غیرت کا مظاہرہ کرنا ہے۔وزیراعلی نے کہا کہ آئی جی پی کو واضح احکامات دیے ہیں کہ واپڈا اہل کاروں کے کہنے پر صوبے کے کسی شہری کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں ہوگی، خیبرپختونخوا پولیس یہ واپڈا کے ماتحت نہیں، واپڈا ہمارا حق نہیں دے رہا اوپر سے ہمارے ساتھ زیادتی ہورہی ہے، ایسی صورت میں پولیس کو حق کے ساتھ کھڑا ہونا ہے، صوبے کا چیف ایگزیکٹو میں ہوں اور پولیس میرے احکامات پر عمل کرے گی، میں انتظامیہ کو بھی کہتا ہوں کہ پارلیمنٹیرئینز کے ساتھ مل کر لوڈشیڈنگ کے شیڈول کی نگرانی کریں۔ان کا کہنا تھا کہ گرڈ میں کسی فالٹ کے سوا 12 گھنٹے سے زیادہ لوڈشیڈنگ کسی صورت قبول نہیں، یہ میرا واضح پیغام ہے سب تک پہنچنا چاہیے، پارلیمنٹیرئینز گرڈز میں جاکر نگرانی کریں، عوام کو گرڈز میں جانے کی ضرورت نہیں، صرف نمائندوں کو سپورٹ دیں، کوئی 9 مئی جیسا واقعہ کرکے آپ پر ڈال سکتا ہے اس لئے گرڈز نہ جائیں، ہم مجبوراً یہ قدم اٹھا رہے ہیں کیونکہ وفاق حکومت اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہی اس لئے ہمارے لوگ ہی اس سسٹم کو سنبھالیں گے عوام صرف سپورٹ دیں۔علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہم اگلے اقدام کے طور پر نیشنل گرڈ کو بجلی کی فراہمی بند کرسکتے ہیں، وزیر اعظم شہباز شریف سے کہنا چاہتا ہوں کہ اپ نے مجھے فون کرکے آئی ایم ایف کے حوالے سے سپورٹ مانگی، مجھے پہلے صوبے کا پیسہ چاہیے جو آپ کو دینا ہے ورنہ میں آئی ایم ایف کو بتادوں گا کہ آپ پیسے ہمارے نام پر لیتے ہیں، ہم پر ٹیکس لگاتے ہیں اور یہ لوگ اپنی جیبیں بھرتے ہیں۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں تنبیہ کرتا ہوں آپ ہمیں مجبور نہ کریں کہ آپ کی حکومت کو دھکا دے کر نکالا جائے، آپ کو کس طرح نکالنا ہے یہ ہمیں اچھی طرح پتا ہے، آپ برداشت نہیں کرسکیں گے، آپ کی چیخیں نکلیں گی، پھر آپ کے لانے والے بھی آپ کو نہیں بچا سکیں گے، میں نے اپنی زبان کی پاسداری کی، آپ نے نہیں کی، ہم سب مل کر صوبے کا حق لے کر رہیں گے اور ہمیں اپنا حق لینے سے کوئی نہیں روک سکتا۔
تبصرے بند ہیں.