بغداد: عراق میںجاری خونریزی میں مزید 23افرادہلاک جب کہ متعدد زخمی ہوگئے۔ پولیس اور طبی ذرائع کے مطابق سب سے شدید دھماکا دارالحکومت بغدادمیں حسینیہ علی بادشاہ ہال پرجمعے کی رات 8بجے ہوا جس میں 15افرادہلاک اور 32 زخمی ہوگئے۔ واضح رہے کہ موجودہ صورتحال 2008کے بعد سے اب تک کی بدترین ہے اور خدشہ ہے کہ فسادات پھوٹ پڑیںگے۔ ملک گیر ہنگاموں میں 23ہلاک اور درجنوں زخمی ہوچکے ہیں۔ اس وقت ملک میں سیاسی تعطل ہے۔ تجزیہ کاروں اور سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ صورتحال میں اگلے سال عام انتخابات تک بہتری کی کوئی امیدنہیں۔ حالیہ حملوں کی ذمے داری اب تک کسی نے قبول نہیںکی۔ تاہم القاعدہ نواز سنی جنگجوؤں کو شیعوں پر حملے کا ذمے دار ٹھہرایا جاتاہےجمعے کو اس سے قبل آبادی میں ہونے والے دھماکے میں 8افرادہلاک ہوئے تھے۔ سنیوں کے علاقے سمارا ایک خودکش حملہ آور نے الحق اسکوائر کے سامنے نماز جمعہ سے ذرا پہلے کار کو دھماکے سے اڑالیا۔ حملہ آور نے فوجی وردی پہنی ہوئی تھی۔ جنوبی بغداد میں العامل اسکوائر میں ایک دھماکے میں ایک شخص ہلاک اور 17زخمی ہوئے۔ ہویجہ میں ایک بم نصب کرنے کے دوران پھٹ جانے سے 2دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔ امن وامان کے لیے وزیراعظم نوری المالکی کی کوششیں اب تک بارآور ثابت نہیں ہوسکیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق اپریل سے جون کے دوران عراق میں اب تک2500افرادہلاک ہو چکے ہیں۔
تبصرے بند ہیں.