افغانستان جانے والے افراد پر پاکستان سے ڈالرز لے جانے کی حد مقرر کر دی گئی، فی دورہ 1 ہزار ڈالر جبکہ سالانہ 6 ہزار سے زائد ڈالرز لے جانے کی اجازت نہیں ہوگیکراچی ڈالر کی اسمگلنگ روکنے کیلئے اسٹیٹ بینک کا بڑا فیصلہ۔ تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے تیزی سے گرتے زرمبادلہ ذخائر اور روپے کی قدر میں گراوٹ کو روکنے کیلئے اہم فیصلہ کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسٹیٹ بینک نے پاکستان سے ڈالرز کیافغانستان سمگلنگ روکنے کیلئے ڈالرز کی ترسیل کے حوالے سے بڑی پابندی عائد کر دی ہے۔ اسٹیٹ بینک کے فیصلے کے مطابق افغانستان جانے والے افراد پر پاکستان سے ڈالرز لے جانے کی حد مقرر کی گئی ہے۔ افغانستان جانے والے شخص کو فی دورہ 1 ہزار ڈالر جبکہ سالانہ 6 ہزار سے زائد ڈالرز لے جانے کی اجازت نہیں ہو گی۔ اس کے علاوہ پانچ سو امریکی ڈالر اور زائد کے مساوی تمام بیرونی کرنسی کی فروخت کی ٹرانزیکشنز اور بیرون ملک بھیجی جانے والی ترسیلات زر کے لیے ایکسچینج کمپنیوں کو بایومیٹرک تصدیق کرنی ہوگی۔یہ شرط 20 اکتوبر 2021 سے لاگو ہوگی۔اسٹیٹ بینک کے مطابق ایکسچینج کمپنیاں دس ہزار امریکی ڈالر اور زائد کے مساوی نقد بیرونی کرنسی کی فروخت اور بیرون ملک ترسیلات زر بھیجنے کا عمل صرف چیک کے ذریعے وصول ہونے والی رقوم کے عوض یا بینکاری چینلز کے ذریعے کریں گی۔ان ضوابطی اقدامات سے ایکسچینج کمپنیوں کی جانب سے بیرونی کرنسی کی فروخت کی دستاویزیت بہتر ہوگی اور بیرونی کرنسی کے ناجائز طور پر ملک سے باہر جانے کو روکا جاسکے گا۔واضح رہے کہ افغانستان میں امریکی فوج کے انخلاء اور اشرف غی حکومت کے خاتمے کے بعد سے پاکستان میں زرمبادلہ ذخائر میں تیزی سے کمی آئی اور روپے کی قدر میں بھی بڑی گراوٹ دیکھنے کو ملی۔ ماہرین کا دعویٰ ہے کہ افغانستان میں ڈالرز کے ذخائر انتہائی محدود ہیں، اس صورتحال میں مبینہ طور پرپاکستان سے افغانستان ڈالرز سمگل کیے جا رہے ہیں۔
تبصرے بند ہیں.