چھ سو سےزائد کمسن لڑکیوں کے خون سے نہانے والی سفاک عورت

آپ نے کئی ایسے سیریل کلرز کے بارے میں سنا ہوگا، جنہوں نے سلسلہ وار طریقے سے متعدد قتل کئے ہوں گے، لیکن آج ہم جس خاتون کے بارے میں بتانے  جا رہے ہیں، اس کی کہانی جان کر آپ حیرت زدہ ہو جائیں گے۔ یہ خاتون کمسن لڑکیوں کو مار کر ان کے خون سے نہاتی تھی۔ اس کی وجہ بےحد عجیب و غریب ہے۔اس خاتون کا نام ہے الیزا بیتھ باتھری، جسے تاریخ کی سب سے خطرناک اور وحشی خاتون سیریل کلر کے طور پر جانا جاتا ہے۔ الیزا بیتھ باتھری نے سال 1585 سے 1610 کے بیچ 600 سے زیادہ لڑکیوں کے قتل کر ان کے خون سے نہایا تھا۔

الیزا بیتھ بیتھری کی تصویرالیزا بیتھ باتھری نے سبھی قتل اپنے محل میں ہی کئے تھے۔ دراصل، الیزا بیتھ ہنگری ریاست کے رسوخ دار باتھری خاندان سے تعلق رکھتی تھی۔ اس کی شادی فرینک نیڈیسڈی نام کے شخص سے ہوئی تھی، جو ترکی کے خلاف جنگ میں ہنگری کا قومی ہیرو تھا۔الیزا بیتھ باتھری کا شوہر جب زندہ تھا، تب بھی وہ لڑکیوں کو اپنا شکار بناتی تھی، لیکن سال 1604 میں اس کی موت کے بعد اس نےجیسے اپنے جرم کا پہاڑ ہی کھڑا کر دیا۔کہا جاتا ہے کہ الیزابیتھ کے اس خوفناک جرم میں اس کے تین نوکر بھی اس کا ساتھ دیتے تھے۔ تاہم وہ ایک رسوخ والی خاتون تھی، اسلئے وہ آس پاس کے گاوں کی غریب لڑکیوں کو اپنے محل میں اچھے پیسوں پر کام کرنے کا لالچ دے کر بلا لیتی تھی۔ لیکن لڑکیاں جیسے ہی محل میں آتی تھی، وہ انہیں اپنا شکار بنا لیتی تھی۔کہتے ہیں کہ الیزابتھ پہلے اپنے شکار پر ظلم کرتی تھی۔ انہیں مارتی پیٹتی تھی، یہاں تک کہ ان کے ہاتھوں کو جلا دیتی تھی یا پھر کاٹ دیتی تھی۔ کئی بار وہ لڑکیوں کے چہرہ یا جسم کے دیگر حصوں کا گوشت دانتوں سے کاٹ کر نکال لیتی تھی اور آخر میں ان کا قتل کر ان کا خون ایک ٹب میں جمع کر لیا  جاتا، جس میں الیزابیتھ باتھری نہاتی تھی۔ اس کا ذکر کئی کتابوں میں بھی کیا گیا ہے۔کہا جاتا ہے کہ جب علاقہ میں لڑکیوں کی تعداد کافی کم ہو گئی، تب اس نے رسوخ دار خاندانوں کی لڑکیوں کو اپنا شکار بنانا شروع کیا۔ یہ بات جب ہنگری کے راجہ کو پتہ چلی تو انہوں نے معاملہ کی تحقیقات کروائی، تب اس حیرت انگیز معاملے کا انکشاف ہوا۔سال 1610 میں الیزابیتھ کو اس کے خوفناک جرم کے لئے گرفتار کر لیا گیا اور اس کے ہی محل کے ایک کمرے میں اسے قید کر دیا گیا۔ جہاں پر چار سال بعد 21 اگست 1614 کو اس کی موت ہو گئی۔

کہتے ہیں کہ الیزا بیتھ کافی خوبصورت تھی اور وہ اپنی اسی خوبصورتی کو برقرار رکھنا چاہتی تھی۔ اسی وجہ سے اس نے اپنے محل میں 600 سے زیادہ کمسن لڑکیوں کو مار ڈالا تھا۔ وہ اپنی جوانی قائم رکھنے کے لئے معصوم لڑکیوں کے خون سے نہاتی تھی۔ حالاںکہ کہا یہ بھی جاتا ہے کہ جس وقت اس کی موت ہوئی وہ کافی بدصورت ہو چکی تھی۔

تبصرے بند ہیں.