نئی دہلی//مرکزی حکومت نے جماعت اسلامی کے بعد محمد یاسین ملک کی پارٹی’’ لبریشن فرنٹ ‘‘کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے5 سال کیلئے پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ مرکزی حکومت نے جمعہ کو لبریشن فرنٹ کو انسداد غیر قانون سرگرمیوں کی دفعات کے تحت غیر قانونی قرار دیا۔ یہ فیصلہ نریندر مودی کی سربراہی میں ہونے والی میٹنگ میں کیا گیا۔ اس پر الزام عائد کیا گیا کہ یہ’’ اندرونی سلامتی کیلئے نقصان دہ اور امن عامہ میں رخنہ‘‘ کی سرگرمیوں میں ملوث ہے ،یہ ملک کی سالمیت اور اتحاد میں خلل ڈالنے کی صلاحت رکھتی ہے‘‘۔ اس سلسلے میں جو حکم نامہ جاری کیا گیا،اس میں کہا گیا ہے’’ محمد یاسین ملک کی سربراہی والی لبریشن فرنٹ کا جنگجو تنظیموں کے ساتھ قریبی رابطہ ہیں،اور یہ جموں کشمیر اور دیگر جگہوں پر جنگجویت اور انتہا پسندی کی حمایت کرتی ہے‘‘۔ حکم نامہ میں مزید کہا گیا ہے کہ’’ لبریشن فرنٹ(وادی) بھارت کے حصے کو بھارت سے علیحدگی کے دعوئوں کی حوصلہ افزائی کرنے کے علاوہ اس کی حمایت بھی کرتی ہے،اور اس مقصد کیلئے جنگجو و علیحدگی پسند گروپوں کی حمایت بھی کرتی ہے،اور بھارت کی علاقائی سالمیت کو زک پہنچانے کیلئے اس طرح کی سرگرمیوں میں شرکت کرتی ہے‘‘۔ حکم نامہ میں کہا گیا ہے ’’ مرکزی حکومت کا مزید یہ نقطہ نظر ہے کہ اگر جموں کشمیر لبریشن فرنٹ’’ کی غیر قانونی سرگرمیوں‘‘ کو نہیں روکا گیا اور اس پر فوری قابو نہیں پایا گیاتو یہ’’ بھارت کی ریاست کو یونین آف انڈیا سے علیحدہ کرنے کیلئے تخریبی کارروائیوں میں اضافہ کرے گی،جبکہ جموں کشمیر کی علیحدگی کی وکالت مسلسل جاری رکھنے اور وفاق کے ساتھ ریاست کے الحاق میں خلل پیدا کرے گی‘‘۔حکم نامہ میں واضح کیا گیا ہے جموں کشمیر لبریشن فرنٹ’’ ملک مخالف ور علیحدگی پسند جذبات کی تشہیر کر رہی ہے جو ملک کی علاقائی سالمیت کیلئے نقصان دہ ہے۔ لبریشن فرنٹ ریاست میں دوسری ایسی جماعت ہے،جس پر ایک ماہ کے دوران پابندی عائد کی گئی۔ اس سے قبل مرکزی حکومت نے جماعت اسلامی پر پابندی عائد کی ہے۔مرکزی کابینہ کمیٹی نے 28فروری 2019کو ایک اہم میٹنگ کے دوران جماعت اسلامی جموں وکشمیر کو بھی غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اس پر 5برس کے لیے پابندی عائد کی تھی جس سے ایک ہفتہ قبل اور مابعد ریاست کے سبھی اضلاع میں جماعت کے لیڈران اور کارکنان کی وسیع پیمانے پر گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں ۔
تبصرے بند ہیں.