کل شام چاند ہو گا خون رنگ!

کل شام چاند ہو گا خون رنگ لیکن چاند کا سرخ ہو جانا، کسی بڑی آفت یا مصیبت کا پیش خیمہ نہیں بلکہ ایک فطری سائنسی عمل ہے۔

اگر آپ کچھ ہفتوں تک آسمان پر چاند کے سفر کا مشاہدہ کریں تو آپ کو اندازہ ہو گا کہ آسمان پر چاند ہر روز تھوڑا سا مختلف نظر آتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین کے گرد اپنے مدار میں گھومتا چاند ہر روز اپنی پوزیشن تبدیل کرتا ہے۔ زمین کے گرد چاند کو ایک چکر مکمل کرنے کے لیے عموما ایک ماہ کا وقت درکار ہوتا ہے۔ اس دوران چاند مختلف مراحل سے گزرتا ہے جنھیں phases of the moon کہا جاتا ہے لیکن ہر سال میں کم از کم دو بار ایسا ہوتا ہے کہ زمین کے گرد گھومتا چاند زمین ہی کے سائے میں چھپ جاتا ہے۔ چاند کی ایسی حالت کو کہتے ہیں چاند کو گرہن لگنا۔ جب تھوڑی دیر کے لیے پہلے تو چاند زمین کے سائے میں چھپ جاتا ہے اور پھر کچھ دیر کے لیے سفید کی بجائے سرخ رنگ کا نظر آنے لگتا ہے۔ اگر اس ہی عمل کا مشاہدہ خلا سے کیا جائے تو صورتحال مزید واضح ہوتی ہے۔پہلے تو چاند داخل ہوتا ہے penumbra میں جہاں سورج کی روشنی چاند تک تھوڑا کم پہنچتی ہے۔ جس کی وجہ سے چاند تھوڑا کم روشن نظر آتا ہے۔ لیکن جب چاند گزرتا ہے umbra سے تو زمین، سورج سے براہِ راست چاند تک پہنچنے والی تمام روشنی کو روک لیتی ہے۔ ایسے میں صرف بڑی wavelength والی سورج کی سرخ رنگ کی شعاعیں ہی زمین کی فضا سے گزر کر چاند تک پہنچنے میں کامیاب ہوتی ہیں۔ یوں چاند سرخ روشنی میں نہا جاتا ہے اور سرخ نظر آتا ہے۔ گرہن کے اختتام پر umbra سے نکلتے ہی چاند پہلے کی طرح سفید نظر آنے لگتا ہے۔ یہ سارا عمل چند منٹ سے لیکر چند گھنٹوں تک جاری رہتا ہے۔ اس لیے اگر آپ سرخ چاند کو دیکھنا چاہتے ہیں تو آپ کو کرنی پڑے گی اپنی نیند قربان۔

تبصرے بند ہیں.