کراچی تا خیبر، سیلز ٹیکس کی شرح بڑھانے کے حکومتی فیصلے پر شدید تنقید

کراچی: مالی سال2013-14 کے وفاقی بجٹ پرتاجروصنعتکاروں نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ تجارت وصنعت کے کچھ حلقے بجٹ کو متوازن اور موجودہ حالات کے تناظرمیں بہترین قراردے رہے ہیں جبکہ تجارت و صنعت کی نمائندگی کرنے والا ایک بڑا حلقہ بجٹ کو غیرمتوازن اور عوام دشمن قرار دے رہا ہے تاہم کراچی تاخیبر ملک بھر کے تمام تجارتی وصنعتی حلقوں نے سیلزٹیکس کی شرح میں ایک فیصد اضافے کو غیرمنصفانہ اور غیردانشمندانہ فیصلہ قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ کے اس اقدام سے مہنگائی کا سیلاب امڈ آئے گا جبکہ افراط زر کی شرح گھٹنے کے بجائے مزید بڑھ جائے گی۔ وفاقی بجٹ پر کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر ہارون اگرنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ 70 فیصد اقدامات کاروبار دوست ہیں لیکن سیلزٹیکس کی شرح 17 فیصد کرنے سے حکومت کو اگرچہ 50 ارب روپے مالیت کا ریونیو حاصل ہوگا لیکن اس کاشکارعام آدمی ہوگا۔ محسوس ہوتا ہے کہ بیوروکریسی نے مجموعی ریونیو اہداف کا 1.25 فیصد ریونیو صرف 1فیصد سیلزٹیکس بڑھاکر اپنے دفتروں میں بیٹھ کر حاصل کرنا چاہتی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ مہنگائی کے طوفان سے پریشان حال عوام کی زندگی اجیرن ہوجائے گی اور ریونیو کا مذکورہ ہدف بھی حاصل نہیں ہوسکے گا۔ انہوں نے کہا کہ بااثر اور طاقتور لوگ قابل ٹیکس آمدنی اور ادائیگیوں کے وسائل ہونے کے باوجود ٹیکس نیٹ سے باہر ہیںجنہیں نیٹ میں لانے کے لیے کسی ٹھوس حکمت عملی کا اعلان نہیں کیا گیا ہے، بجٹ میں غیررجسٹرڈ افراد کو اشیا کی فروخت پر 2 فیصد اضافی جی ایس ٹی کی وصولیوں کی ذمے داری رجسٹرڈ ٹیکس دھندگان پر ڈال دی گئی ہے جو درحقیقت ایف بی آر کی ذمے داری ہے اور اس بجٹ اقدام کے نتیجے میں گڈز کی ویلیوکی انڈررپورٹنگ بڑھ جائے گی۔ چیئرمین اپٹما سندھ بلوچستان ایم یاسین صدیق نے کہاکہ بجٹ میں صنعت کے لیے کسی ریلیف کا اعلان نہیں کیا گیا۔ غیررجسٹرڈ افراد پر فروخت کے علاوہ مزید2 فیصد ٹیکس دوبارہ متعارف کرانے سے بدعنوانی اور فلائنگ انوائسز کوفروغ ملے گا کیونکہ 4فیصد اضافی سیلزٹیکس سے ٹیکس چوری کو فروغ ملے گا۔ انھوں نے کہا کہ سیلزٹیکس کی شرح 16 سے17 فیصد کرنے سے پیداواری لاگت بڑھے گی جس کے تمام اشیا پرکثیرجہتی اثرات ہونگے اور اس سے افراط زر کی شرح میں اضافہ ہوگا۔ کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم منیر، چیئر مین محمد زبیر چھایا، آل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر میاں زاہد حسین، کاٹی کے وائس چیئرمین نجم العارفین، نیاز احمد نے35 کھرب91 ارب روپے کے بجٹ کو متوازن قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی معیشت کی جس قدر گھمبیر صورتحال ہے ان حالات میں موجودہ بجٹ کسی ریلیف سے کم نہیں، توانائی بحران پر قابو پانے کے لیے سرکاری محکموں کو بھی پابند کیا جائے کہ وہ اپنے محکموں کے بلزبروقت ادا کریں تاکہ سرکلر ڈیٹ میں کمی واقع ہوسکے، بجٹ میں کاروبار کے لیے آسان قرضے مہیا کرنے سے معاشی مسائل حل کرنے میں مدد ملے گی۔

تبصرے بند ہیں.