چھ سال بعد زمبابوے کی ٹیم نے دورہ پاکستان کی حامی بھر لی

تین مارچ دو ہزار نو کو سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کے دروازے بند ہو گئے تھے

لاہور :لاہور میں سری لنکن ٹیم پر دہشتگردوں کے حملے کے بعد ویران ہونے والے کرکٹ کے میدان پھر سے سجنے کو ہیں ۔ دہشتگردوں نے تین مارچ دو ہزار نو کو لاہور کے لبرٹی چوک میں سری لنکن ٹیم پر حملہ کرکے پاکستانی کرکٹ کی تاریخ پر ایسا دھبہ لگایا جو آج تک نہیں دھل سکا ۔ کھلاڑیوں کی بس کو قذافی سٹیڈیم جاتے ہوئے نشانہ بنایا گیا ۔ بس ڈرائیور نے گولیوں کی بوچھاڑ میں ہمت و حوصلے کی نئی داستان لکھی ۔ خلیل احمد نے اپنی جان پر کھیل کر مہمان ٹیم کو بحفاظت نکالا ، اسی دوران چار پولیس اہلکار فرض پر قربان ہوگئے ، دو شہری بھی شہید ہوئے ، امن کے دشمنوں کا یہ وار کرکٹ پر بھی کاری ضرب ثابت ہوا اور غیر ملکی ٹیموں نے پاکستان سے منہ موڑ لیا ۔ اسی سال نیوزی لینڈ اور بنگلا دیش کی ٹیموں کا دورہ پاکستان شیڈول تھا لیکن اس حملے کے بعد دونوں ٹیموں نے سیریز ہی منسوخ کر دی ۔ یہی نہیں ورلڈ کپ 2011 کی میزبانی بھارت ، سری لنکا اور بنگلا دیش کے ساتھ ساتھ پاکستان کے پاس بھی تھی لیکن اس ناخوشگوار واقعے کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے میگا ایونٹ کی میزبانی چار کی بجائے تین ملکوں کے سپرد کر دی ۔ یوں پاکستان کے حصے میں آنیوالے سیمی فائنل سمیت 14 میچز باقی تینوں میں بانٹ دیئے گئے ۔ پاکستان کے میدان چھ سال سے انٹرنیشنل کرکٹرز کی راہ تک رہے ہیں ۔ زمبابوے کرکٹ ٹیم کی آمد کے ساتھ ہی یہ انتظار بھی ختم ہونے کو ہے ۔

تبصرے بند ہیں.