رہنما متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ پاکستان میں بسنے والی قومیتوں کو برابر کا حق دار سمجھا جائے۔کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ 50 سال ہم پر ظلم کیا گیا، جاگیردارانہ نظام سندھ میں بدترین شکل میں موجود ہے، 56 ہزار نوکریاں گزشتہ پچاس سال سے نسل پرستی کی بنیاد پر دی جاتی تھیں، پاکستان کا آئین قانون کہتا ہے نوکریاں صرف لوکل لوگوں کو دینی چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ ہم سندھ ہائی کورٹ کے شکر گزار ہیں، اب ایک یقین کا راستہ نظر آیا ہے، ہمیں حق ملا ہے، ہمیں اپنا حق مشکل اور تاخیر سے ملا ہے، ہم مایوسی کی آخری حدوں تک چلے گئے تھے، پاکستان کے نظام انصاف کا شکر گزار ہوں۔ایم کیو ایم رہنما کا کہنا تھا کہ گزشتہ 50 سال میں جو کچھ بھی ہوا ایک منظم سازش، منصوبہ بندی کے تحت ہوا، 16 دسمبر 1971 کو سانحہ سقوط ڈھاکہ ہوا، چند ہفتوں بعد 23 دسمبر کو شہید ذوالفقار علی بھٹو نے اقتدار سنبھالا، شہید بھٹو نے پاکستان کی تقسیم اور سازش پر سیاسی مہر ثبت کی۔انہوں نے بتایا کہ سندھ کے شہری علاقوں کے جعلی ڈومیسائل بنوائے گئے، نوکریاں ہڑپ کی گئیں، ہم نے کبھی کسی سے جعلی ڈومیسائل نہیں بنوایا، عدالتوں میں ہمارا انصاف سسک رہا ہے، کوٹہ سسٹم غیر منصفانہ، جابرانہ ہے، پہلے کوٹہ سسٹم جاگیردارانہ نظام کو بچانے کیلئے لگایا گیا۔خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ کسان کا بیٹا میڈیکل کالج میں پڑھ رہا ہوتا تو ہمیں تسلی ہوتی، گزشتہ 50 سال ہم پر ظلم کیا گیا، پاکستان میں سندھ سب سے آخری نمبر پر ہے، سندھ میں شرح خواندگی شرمناک حد تک کم ہے۔
تبصرے بند ہیں.