پاکستانی کمپنی ایگزیکٹ آن لائن ڈگریوں کی لوٹ سیل میں مصروف، نیو یارک ٹائمز کا دعویٰ

آپ میٹرک پاس ہیں لیکن بننا ڈاکٹر چاہتے ہیں, کوئی مسئلہ ہی نہیں۔ سیل ، سیل ، سیل ہائی سکول ڈپلومہ تین سو پچاس اور ڈاکٹر کی ڈگری چار ہزار ڈالر میں دستیاب ہے ۔ پاکستانی کمپنی Axact کے بارے میں امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے سنسنی خیز انکشافات نے تہلکہ مچا دیا ۔

کراچی: () ایک بڑی کمپنی یا دغا باز پاکستانی کمپنی Axact تعلیمی میدان میں فراڈ کی ٹھیکیدار بن گئی۔ نیو یارک ٹائمز نے انکشاف کیا ہے کہ Axact کو انٹرنیٹ پر سرچ کریں تو یہ اہم تعلیمی ریاست معلوم ہوتی ہے جہاں سیکڑوں یونیورسٹیاں اور ہائی اسکولز آپ کو چاند تک پہنچانے کا دعوی کرتے نظر آتے ہیں۔ نیو یارک ٹائمز میں لکھے گئے آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ درحقیقت یہ ادارہ چند روپوں کے عوض جعلی ڈگریاں بیچ کر لاکھوں روپے بٹور رہا ہے۔ کمپنی کی ویب سائٹس، نرسنگ، سول انجینئرنگ سمیت مختلف شعبوں میں آن لائن ڈگریاں دیتی ہے۔ اسناد پر امریکی وزیر خارجہ کے دستخط کے ساتھ تصدیق کی پیشکش بھی ہے۔ ادارہ اچھے استاد، شاندار مستقبل جیسے بلند و بانگ دعوی کر کے اشتہارات کے زریعے لوگوں کو بیوقوف بنا رہا ہے۔ نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق قریب سے معائنہ کریں تو یہ سب نظر کا دھوکا لگتا ہے۔ نیوز رپورٹس خود ساختہ ہیں، پروفیسرز، اجرتی فنکار جبکہ یونیورسٹی کیمپس کمپیوٹر ٹیکنالوجی کا کمال ہے جبکہ ڈگریوں کی بھی کوئی حقیقت نہیں۔ دنیا بھر میں کمپنی کے لیے کام کرنے والے ہزاروں افراد کو خفیہ پاکستانی کمپنی کی جانب سے لاکھوں ڈالر ملتے ہیں۔ کمپنی کی کسی بھی سائٹ کا رابطہ لنک کھولنے پر ایک ہی محترمہ نظر آتی ہیں۔ نیو یارک ٹائمز کے مطابق کمپنی Axact یہ گورکھ دھندا کراچی سے چلاتی ہے جس میں 2 ہزار سے زائد ملازمین ہیں۔ کمپنی سافٹ وئیر ایپلی کیشن فروخت بھی کرتی ہے تاہم کمپنی کے سابق کارکنوں کا کہنا ہے کہ Axact کا اصل دھندہ جعلی ڈگریوں کی فروخت ہے۔ Axact کا اہم شعبہ انگلش اور عربی بولنے والے نوجوانوں کے ذمہ ہے جو کسٹمرز سے فون پر ڈیل کرتے ہیں۔ ہائی اسکولوں کے ڈپلومہ تین سو پچاس ڈالر جبکہ ڈاکٹر کی ڈگری چار ہزار ڈالر میں بہ آسانی دستیاب ہے۔ادھر Axact کمپنی نے امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ Axact گروپ نے اپنے باضابطہ ردعمل میں کہا ہے کہ امریکی اخبار کے رپورٹر کو پاکستان سے ناپسندیدہ شخص قرار دے کر نکالا جا چکا ہے اور اس کی رپورٹ ذاتی ایجنڈے کو ظاہر کرتی ہے۔ Axact گروپ نے کہا کہ امریکی اخبار نے اپنے مقامی میڈیا پارٹنر سے مل کر بے بنیاد الزامات عائد کیے جبکہ اس میڈیا گروپ کو سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے توہین عدالت کی پابندی کا سامنا ہے۔ Axact گروپ کا موقف ہے کہ ان کے تمام دس ادارے قانونی ہیں ۔ –

تبصرے بند ہیں.