ٹرانسپورٹرز نے افغانستان کیلیے نیٹو سپلائی سمیت تمام ترسیلات روک دیں

ڈرون حملوںپر سرحدی علاقوں کے مکینوں کے سخت ردعمل کے باعث کسٹمزبانڈڈ کیریئرزاور نیٹوسپلائی کرنے والے رجسٹرڈٹرانسپورٹرز نے افغانستان کیلیے نیٹواور امریکی سامان کی ترسیل ہفتے سے روک دی ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان سے ماہوار 500سے زائدنیٹو وامریکی سامان کے حامل کنٹینرزجبکہ کمرشل کارگوکے 8تا 10ہزار کنٹینرزکی افغانستان کے لیے ترسیل ہوتی ہے جبکہ سرحدی علاقوںمیں ڈرون حملوںپر شدیدردعمل کے خطرات کے پیش نظر افغانستان کے لیے کمرشل کارگوکی ترسیل کرنے والے ٹرانسپورٹرزنے بھی کنسائنمنٹس کی ترسیل روک دی ہیں۔ ادھر تحریک انصاف کاامریکی ڈرون حملوںکے خلاف دھرنے کااعلان بھی غیریقینی صورتحال میںاضافے کا سبب بن گیاہے اور ٹرانسپورٹرزعدم تحفظ کاشکار ہوگئے ہیںکیونکہ سرحدی علاقوںکے لوگ افغانستان جانے والے ہرکنٹینر کونیٹو یاامریکی سامان کاسمجھتے ہوئے انھیںنشانہ بناسکتے ہیںجس کاخمیازہ صرف متعلقہ ٹرانسپورٹرزکو ہی بھگتناپڑتا ہے۔ یہاںیہ امرقابل ذکرہے کہ سال2011 میںنیٹو افواج کی جانب سے پاکستان کے فوجی جوانوںکی شہادتوںکے بعد8 تا9 ماہ افغانستان کے لیے نیٹوسپلائی معطل رہی تھی۔ پاکستان سے نیٹو کارگو 2راستوں سے افغانستان جاتاہے۔ کراچی سے سکھر، جیکب آبادجہاں سے چمن سرحدکے توسط سے جانے والے کنٹینرز بلوچستان اورطورخم جانے والے کنٹینرزجی ٹی روڈسے پشاورکا راستہ اختیارکرتے ہیںمگر اس بارتحریک انصاف کے دھرنے کی وجہ سے نیٹو سپلائی مکمل طورپر بندہوگئی ہے۔ آل پاکستان ٹرک اینڈٹرالرز ایسوسی ایشن کے صدر نسیم شنواری نے بتایا کہ ڈرون حملوںکے بعدسرحدی علاقوں کے لوگوںکے شدید رد عمل میںوہ اپنے آپ کو جانی ومالی خطرے سے دوچار نہیں کرسکتے۔ تاحال حکومت کی جانب سے انھیںنہ تو جان ومال کے کسی قسم کے تحفظ کی ضمانت دی گئی، نہ ہی کنٹینرزکی ترسیل کے دوران فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ لہٰذاٹرانسپورٹرز بھی اعلیٰ حکومتی حکام کی ضمانت ویقین دہانی کے بغیرکوئی خطرہ مول لینے کے لیے تیارنہیں ہیںکیونکہ جاری ماحول میںجان، مال اورگاڑی بھی تباہ ہونے کاخطرہ ہے۔ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل حمایت شاہ نے کہا کہ ٹرانسپورٹرز متعدد حملوں میںبھاری جانی ومالی نقصانات اٹھانے کے بعد یہ خواہش رکھتے ہیں کہ انھیںنیٹو کے متبادل کارگو کی ترسیل کا کام مل جائے اور نیٹوسپلائی بند ہوجائے کیونکہ یہ انتہائی پرخطر عمل ہے۔ ٹرانسپورٹرز کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے انھیں مکمل تحفظ کی ٹھوس ضمانتاورنقصانات کے ازالے کی یقین دہانی کرادی جائے تووہ افغانستان کے لیے نیٹووکمرشل کارگوکی ترسیل کی سرگرمیاںبحال کرسکتے ہیں۔ تاہم نسیم شنواری کا کہناتھا کہ تحریک انصاف کے دھرنے واحتجاج کا کیا ہوگا اور نیٹو سپلائی کے لیے کراچی سے کب کنٹینرز نکلنا شروع ہوں گے، اس بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے۔ دوسری جانب پاک افغان ٹرانزٹ کاروبار کرنے والے کسٹمزکلیئرنگ ایجنٹ شرجیل جمال نے بتایا کہ کراچی کی دونوں بندرگاہوں پر وی بوک کلیرنس سسٹم کی ناکامی کی وجہ سے پہلے ہی15 ہزار کنٹینرز کابیک لاک ہے لیکن اب پی اے ٹی ٹی کارگوکے حامل کنٹینروں کی ترسیل کاعمل رکنے سے دونوںبندرگاہیں اور نجی کنٹینرٹرمینلز کاحال خراب ہوجائے گااور بندرگاہیں چوک ہوجائیں گی۔ گڈزٹرانسپورٹرز کے مطابق صوبہ خیبرپختونخوا میں نیٹو سپلائی کیخلاف احتجاج کے باوجودکراچی سے نیٹو، ایساف اورافغان ٹرانزٹ کے لیے سپلائی بلوچستان کے شہرچمن سے جاری ہے۔ خالد خان نے بتایاکہ کراچی پورٹ اور پورٹ قاسم سے روزانہ 30تا 35ٹرک ٹرالرز نیٹوافواج، ایساف اورافغان ٹرانزٹ کے لیے خیبرپختونخواکے شہروںسے ہوتے ہوئے پاک افغان بارڈرطورخم سے کابل جاتے تھے اب 20تا 25ٹرک ٹرالرزروزانہ کراچی پورٹ اورپورٹ قاسم سے روانہ ہوتے ہیںاور چمن کے راستے قندہارتک جاتے ہیں۔ انھوںنے کہا کہ راستے بندہونے کے باعث کراچی سے خیبرپختونخواکے لیے ٹرک ٹرالرز سروس بھی عارضی طورپر بند کردی گئی ہے جو راستے کھل جانے پربحال کردی جائے گی۔دریںاثنا افغانستان میںلویہ جرگہ کی وجہ سے ہفتے کے روزپاک افغان سرحدطورخم ہرقسم کی آمدورفت کیلیے بندرہی جس کی وجہ سے افغانستان جانے والے ٹرکوںکی پاک افغان شاہراہ پرلمبی قطاریںلگ گئیں۔ طورخم کے نائب پولیٹیکل تحصیلدارمعراج خان نے میڈیاکو بتایاکہ ان کوسرحد بندرکھنے کے احکام موصول ہوئے ہیں۔

تبصرے بند ہیں.