وزارت خزانہ پہلی سہ ماہی میں مالی خسارے پربمشکل قابو پا سکی ؛ آئی پی آر کا حقائق نامہ

لاہور: تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز نے بجٹ 2015-16 کی پہلی سہ ماہی پر ایک حقائق نامہ جاری کیا ہے جس کے مطابق تسلسل سے جاری کچھ مسائل کی موجودگی کی وجہ سے اور وزارت خزانہ کی طرف سے مالی خسارے کو کنٹرول میں لانے کیلیے پہلی سہ ماہی کے نتائج کچھ حوصلہ ا فزا نہیں۔ پہلی سہ ماہی کیلیے مالی خسارے کا ہدف جو آئی ایم ایف کے ساتھ اتفاق سے طے کیا گیا تھا306 ارب روپے کا تھا لہذا یہ بہت کم یعنی 22 ارب روپے کی رقم سے تجاوز کر سکا لیکن اس کے باوجود مالی خسارے کو بڑی مشکل سے قابو کیا گیا۔

حقائق نامہ کے مطابق ٹیکسوں کی وصولی مقررہ ہدف سے 16ارب روپے کم رہی اگرچہ پچھلے سال اس دورانیے کی نسبت ٹیکسوں کی وصولی بہترہے۔ جہاں تک دفاعی اخراجات کا تعلق ہے آئی پی آرکی فیکٹ شیٹ کے مطابق یہ خدشہ تھا کہ یہ اخراجات آپریشن ضرب عضب کی وجہ سے بڑھ جائیں گے۔ لیکن پہلی سہ ماہی میں ان میں11 فیصد تک کمی ہوئی، اس طرح تقریباً 39 ارب روپے کی بچت ہوئی ۔ اس کے علاوہ صوبوں کو رقوم کی تقسیم کے طے شدہ منصوبوں اور آمدن کی بنیاد پر براہ راست منتقلی کو بھی جزوی طور پر روک دیا گیا ہے۔

صوبوں کو پہلی سہ ماہی میں 367ارب روپے منتقل ہونا تھے جو کہ 289ارب تک محدود کر دیے گئے

تبصرے بند ہیں.