ورلڈبینک کھوکھراپارموناباؤسے تجارت پراسٹڈی کرے،کراچی چیمبر

کراچی: کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر محمد ہارون اگر نے ورلڈ بینک کے گروپ برائے ٹریڈ اینڈ ٹرانسپورٹ فیسیلی ٹیشن پر زور دیا ہے کہ واہگہ اٹاری کی طرز پر کھوکھرا پار موناباؤ سے تجارت شروع کرنے کے لیے پاک بھارت سرحد پار تجارت کے حوالے سے اسٹڈی مکمل کی جائے۔ ورلڈ بینک کے گروپ برائے ٹریڈ اینڈ ٹرانسپورٹ فیسیلی ٹیشن کی ٹاسک لیڈر ڈیپ گیواین وین ہوٹ کی سربراہی میں ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے ہارون اگر نے واہگہ بارڈر سے تجارت و نقل وحمل میں بہتری لانے کے حوالے سے ورلڈ بینک کی اسٹڈی کی تعریف کی اور کہاکہ پاکستانی سرحدوں پر سہولتوں کا فقدان ہے، انفرااسٹرکچر کی بہتری، جدید مربوط چیک پوسٹوں کا قیام اوربہتر خدمات کی فراہمی ناگزیر ہے، کسٹمز اور بارڈر تجارت کا طریقہ کارکی سہولت بھی مثالی نہیں، بین الاقوامی تجارت کے طریقوں کے مطابق سنگل ونڈو سہولت کی فراہم انتہائی ضروری ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کا ریلوے نظام زوال پذیر ہے، یہی وجہ ہے کہ سرحد پار تجارت کا مکمل طور پرانحصارروڈ ٹرانسپورٹ پر ہے جو مہنگے ایندھن کی وجہ سے بہت مہنگا پڑتا ہے۔ لہٰذا پاکستان ریلوے کی بحالی کے لیے اسٹڈی کی جائے اورافغانستان و بھارت سے بذریعہ ریل تجارت بھی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ہارون اگر نے کہاکہ کراچی چیمبر آف کامرس نے پاک بھارت تجارت بڑھانے کے لیے ممبئی کراچی جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری قائم کیا جو دونوں ملکوں کی حکومتوں نے تسلیم کیا، کے سی سی آئی نے آزاد تجارت،منفی فہرست،تین معاہدوں اور سندھ و بلوچستان کے تاجروں کو سہولتوں کی فراہمی کے لیے کھوکھراپار مونا باؤ سرحد کھولنے کی تجویز بھی دی۔ انہوںنے پاک بھارت سرحد، واہگہ اور کھوکھرا پار پر ویئر ہاؤسز اور کول چین کے قیام پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہاکہ فی الوقت بھارت سے صرف137ٓٓآئٹمزواہگہ کے زمینی راستے سے درآمد کرنے کی اجازت ہے، زمینی راستے سے مزید آئٹمز کی درآمداور برآمد کی اجازت دی جانی چاہیے، اس وقت واہگہ اٹاری سرحد پر سڑک کے ذریعے تجارت کھلے ٹرکوں میں اس کی جاتی ہے، لوڈنگ اور ان لوڈنگ کے وقت کو بچانے کے لیے کنٹینر سروسز شروع کی جانی چاہیے۔

تبصرے بند ہیں.