نئی توانائی پالیسی منظور، گیس اور بجلی چوروں کے خلاف یوٹیلٹی کورٹس بنانے کا فیصلہ

اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل نے نئی توانائی پالیسی کی منظوری دے دی ہے۔ وزیراعظم کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں نئی توانائی پالیسی کی منظوری دے دی گئی جس کے تحت پاکستان آئندہ 3 سے4 سال کے دوران اپنی بجلی کی ضروریات کو پورا کرنے کے قابل ہوجائے گا اس مقصد کے لئے 2015 تک ہائیڈل ذرائع سے 400 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے منصوبے مکمل کئے جائیں گے جبکہ کوئلے کے ذریعے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں کا بھی فوری طور پر آغاز کردیا جائے گا جس کے تحت آئندہ 3 سال میں 7ہزار میگاواٹ بجلی کی پیداوار شروع ہوجائے گی، اجلاس میں بجلی اور گیس چوروں کے خلاف خصوصی عدالتیں قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا جس کے تحت بجلی اور گیس چوری میں ملوث افراد کے خلاف فوری فیصلے اور سزائیں دی جائیں گی، چاروں صوبوں نے واپڈا کے بلنگ سسٹم پر اعتراض کیا جس پر وزارت پانی وبجلی خواجہ آصف نے صوبوں کے تمام اعتراضات تسلیم کرلئے۔ اجلاس کے دوران وزیر اعظم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت ہر صوبے کے مینڈیٹ کا احترام اور چاروں صوبوں کو یکساں اہمیت دیتی ہے، کسی کو نیچا دکھانے کا وقت گزر چکا ہے، اقربا پروری کے خاتمے کے لئے مل کر چلنے کی ضرورت ہے، نواز شریف نے کہا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے پولیس نظام میں اصلاحات ضروری ہیں، اس سلسلے میں شہباز شریف کی جانب سے مثبت اقدامات کئے جارہے ہیں دیگر صوبوں کو بھی ان کی تقلید کرنی چاہئے،مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار ، وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف دیگر اہم وزرا نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ نے اپنے تحفطات اور خد شات بیان کئے، سندھ کی جانب سے گیس کے ذخائر پر پہلا حق صوبے کے عوام کو دیئے جانے کا موقف اختیار کیا گیا جبکہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے ملک میں غیر مساوی لوڈ شیڈنگ پر اپنے موقف سے آگاہ کیا۔وزیراعظم نے نئی توانائی کی پالیسی کی منظوری دینے پر اجلاس کے شرکا کو مبارکباد دیتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ ملک میں جاری توانائی کے بحران پر جلد ہی قابو پالیا جائے گا۔

تبصرے بند ہیں.