ملک بھر میں یوم عاشور کے جلوس پر امن طور پر اختتام پذیر ہوگئے

ملک بھرمیں نواسہ رسول حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہہ کا یومِ شہادت کے موقع پر نکالے گئے جلوس اپنے مقررہ راستوں سے ہوتے ہوئے پر امن طورپراختتام پذیر ہوگئے۔ کربلا کے میدان میں اسلام کی سربلندی کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے نواسہ رسول حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ان کے رفقا کی یاد میں ملک بھر میں یوم عاشور انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منایاگیا ۔کراچی،لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور، کوئٹہ اور مظفرآباد میں جلوس اپنے مقررہ راستوں سے گزرتے ہوئےاپنی منزل پرپہنچ کر اختتام پذیر ہوگئے۔ کراچی میں مرکزی جلوس نشترپارک سے برآمد ہوا اوراپنے مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا امام بارگاہ حسیینہ ایرانیاں کھارادر پر اختتام پذیر ہوا جبکہ شہر بھر سے چھوٹے جلوس بھی اس مرکزی جلوس میں شامل ہوتے رہے۔مرکزی جلوس کی سیکیورٹی کے لیے سخت انتظامات کیے گئے تھے جلوس کی فضائی نگرانی بھی کی گئی جبکہ ڈی جی رینجرز نے ہیلی کاپٹر کے ذریعے جلوس کا معائنہ کیا۔ لاہورکا مرکزی جلوس نثارحویلی سے رات گئے برآمد ہوا جس میں شریک عزادارسینہ کوبی، ماتم داری اورزنجیرزنی کر رہےتھے جبکہ نوحہ خوانی اورگریہ زاری بھی کی گئی۔ گوجرانوالہ، سرگودھا، فیصل آباد، ملتان، وہاڑی، ڈیرہ غازی خان، بہاولپور، مظفرگڑھ، لیہ، راجن پور، خانیوال، رحیم یارخان اورگردونواح میں بھی ماتمی جلوس برآمد ہوئے۔ سندھ کے شہروں روہڑی، سکھر،لاڑکانہ، کندھ کوٹ، خیرپور، گھوٹکی، نوشہرو فیروز، کشمور، شکارپور اورجیکب آباد سے بھی ماتمی جلوس نکالےگئے۔ پشاورمیں مرکزی جلوس امام بارگاہ سید رضی شاہ سے برآمد ہوا جو امام بارگاہ آغا مصطفیٰ شاہ پراختتام پذیرہوا۔ جلوس کے راستوں پر پانی و دودھ کی سبیلیں اور نذر و نیاز کا اہتمام کیا گیا تھا جبکہ جلوسوں کے اختتام پذیر ہونے کے بعد شام غریباں برپاکی گئیں۔ ملک بھر میں یوم عاشور پر پولیس سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گئے تھے، حساس قرار دیے گئے مختلف شہروں میں پاک فوج اور رینجرز کے دستےبھی تعینات تھے جبکہ لاہور سمیت کئی مقامات پر پاک فوج اور رینجرز کے دستوں نے کوئیک رسپانس فورس کے طور پر فرائض انجام دیئے۔ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت ملک بھر کے 80 سے زائد حساس شہروں میں محرم الحرام کے جلسے اور جلوسوں کی سیکیورٹی کے پیش نظر موبائل فون اور وائرلیس سروس بھی بندکی گئی تھی۔ جبکہ مختلف شہروں میں ڈبل سواری پر بھی پابندی عائد ہے اور حفاظتی نقطہ نظر سے مرکزی جلوسوں کی طرف آنے والے تمام راستے عام ٹریفک کے لیے بند رکھے گئے۔

تبصرے بند ہیں.