مشکوک میچز، چھان بین کیلیے خصوصی شعبہ بنانے پر غور

لندن: انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے مشکوک میچزکی چھان بین کے لیے خصوصی شعبہ بنانے پر غور شروع کردیا۔ جیتی ہوئی بازی ہارنے والی ٹیموں کی کارکردگی اور ایسے مقابلوں کا باریک بینی سے جائزہ لے کر فکسنگ کے شواہد کا کھوج لگانے کی کوشش ہو گی، ویب سائٹس پر پرفارمنس سے مشروط آفرز میں سامنے آنے والے رجحان اور میچز میں مماثلت پر بھی نظر ہوگی، ٹوئنٹی 20 لیگز میں فرنچائزز کے خریداروں کی دیانتداری، کردار اور مالی وسائل کی جانچ پڑتال کے لیے پالیسی تجویز کیے جانے کا امکان ہے، اینٹی کرپشن اینڈ سیکیورٹی یونٹ علیحدہ کام کرتے رہے گا، گواہوں کے عدم تعاون یا منحرف ہونے سے بچ نکلنے والے بد عنوان عناصر کے گرد قانون کا شکنجہ سخت کرنے کی تدابیر پر غور بھی جاری ہے، یہ انکشافات ایک معروف بھارتی اخبار نے کونسل ذرائع کے حوالے سے اپنی خصوصی رپورٹ میں کیے۔ تفصیلات کے مطابق کرکٹ میں میچ اور اسپاٹ فکسنگ کے متعدد واقعات تسلسل سے سامنے آنے کے بعد آئی سی سی کے عہدیداروں کی نیندیں حرام ہوچکیں،حالیہ آئی پی ایل اسکینڈل میں 3 بھارتی کرکٹرز کے ملوث ہونے کے بعد بنگلہ دیشی اشرفل نے بی پی ایل میں کرپشن کا اعتراف کیا، اب شائقین کی بڑی تعداد ہر میچ کو شک وشبہات کی نظر سے دیکھنے لگی ہے، صورتحال تشویشناک ہونے کے بعد کرکٹ کی عالمی باڈی مقابلوں کو بدعنوانی کے عنصر سے پاک رکھنے کے لیے ہر ممکن حربہ اختیار کرنے پر غور کر رہی ہے۔لندن میں جاری آئی سی سی کی سالانہ کانفرنس میں سٹے بازی کی چھان بین کیلیے خصوصی شعبہ بنانے کا فیصلہ کیے جانے کا امکان ہے، ذرائع کے مطابق اس تجویز پر بات چیت پہلے سے جاری ہے۔اینٹی کرپشن اینڈ سیکیورٹی یونٹ کے چیئرمین کی طرف سے مفصل رپورٹ پیش کیے جانے کے بعد ’’بیٹنگ انائلائسز باڈی‘‘ بنانے کے سلسلے میں مزید پیش رفت کی جا سکتی ہے، نیا خصوصی شعبہ قائم ہوگیا تو اس کے آفیشلز جیتی ہوئی بازی ہارنے والی ٹیموں اور مشکوک مقابلوں کے مختلف مرحلوں کا باریک بینی سے جائزہ لے کر فکسنگ کے شواہد کا کھوج لگانے کی کوشش کریں گے، ویب سائیٹس پر پرفارمنس سے مشروط آفرز میں سامنے آنے والے رجحان اور میچز میں مماثلت پر بھی نظر رکھی جائے گی،مثال کے طور پر انٹرنیٹ پر سٹے بازوں سے پوچھے جانے والے ٹاپ اسکورر کون ہوگا؟ یا سب سے زیادہ وکٹیں کس کے نام ہوں گی؟جیسے سوالات سے عمومی رجحان کا میچز کی پرفارمنس سے موازنہ کرکے اندازہ لگانے کی کوشش کی جائے گی کہ نتائج میں کرپشن کے خدشات کس حد تک درست یا غلط ہیں۔ ذرائع کے مطابق کرکٹ بورڈز مختلف ایونٹس خاص طور پر بھارتی، بنگلہ دیشی اور سری لنکن لیگ میں فکسنگ کے معاملات پرتشویش کا شکار ہیں،میٹنگ میں سب سے زیادہ توجہ اس رجحان کی حوصلہ شکنی کیلیے ہر ممکن اقدام اٹھانے پر ہوگی، ٹوئنٹی 20 لیگز میں فرنچائزز کی خریداری کا طریقہ کار شفاف نہ ہونے اور مالی وسائل کے ذرائع واضح نہ ہونے کی شکایات بھی فکرمندی کی ایک وجہ ہیں، اجلاس میں ٹیموں کے مالکان کی دیانتداری، کردار اور مالی حیثیت کی جانچ پڑتال کیلیے پالیسی تجویز کیے جانے کا امکان ہے، عام طور پر گواہوں کے عدم تعاون یا منحرف ہونے سے کرکٹ کو کرپشن سے آلودہ کرنے والے کئی عناصر بچ نکلتے ہیں، ان کے گرد قانون کا شکنجہ سخت کرکے سزائیں ممکن بنانے کی تدابیر پر غور بھی جاری ہے۔ آئی سی سی کا اینٹی کرپشن اینٹی سیکیورٹی یونٹ بدستور فرائض انجام دیتے رہے گا۔

تبصرے بند ہیں.