قوم سے خطاب کرنے سے نہیں گھبرارہا لیکن ابھی میرے پاس کہنے کیلئے کچھ نہیں، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ وہ قوم سے خطاب سے گبھراتے نہیں لیکن بات کرنے کے لئے ان کے پاس کچھ ہونا بھی چاہئے۔ مشترکہ مفادات کونسل میں خطاب کے دوران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وہ تمام ایشوز کو مکمل طور پر سمجھنا چاہتے ہیں لیکن ملک کو درپیش مسائل اتنے گھمبیر ہیں کہ انہیں سمجھتے سمجھتے یہ دن آگیا ہے، وہ قوم سے خطاب سے گبھراتے نہیں لیکن بات کرنے کے لئے ان کے پاس کچھ ہونا بھی چاہئے، اس لئے جب ان کے پاس کہنے کو کچھ ہوگا تو قوم سے خطاب کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک کی وجہ سے ارکان اسمبلی عبادات میں مشغول ہوں گے اس لئے وہ توقع کرتے ہیں کہ صدارتی انتخاب عید الفطر کے بعد ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں توانائی کا بحران بہت زیادہ گھمبیر ہے لیکن بدقسمتی سے گزشتہ حکومت نے اس مسئلےپر کوئی توجہ نہیں دی، اس معاملے پر مکمل سوچ بچار سلجھے ہوئے انداز میں درست کام کریں گے اور ملک کو اس بحران سے نکالیں گے، ان کا کہنا تھا کہ بجلی کے بحران سے نمٹنے کے لئے وفاق کی پالیسیوں پر تمام اکائیوں کو مل کر مربوط طریقے سے آگے بڑھنا اور اسے کامیاب بنانا ہوگا۔آج ملک کو جس بحران کا سامنا ہے اس کے ذمہ دار واپڈا اور دوسرے متعلقہ ادارے ہیں۔ موجودہ سسٹم کو ہی بہتربنا کررواں برس ہی 1400 میگا وواٹ بجلی سسٹم میں داخل کی جاسکتی ہے جس کے لئے کام کیا جارہا ہے، اس کے علاوہ سالانہ 272 ارب روپے کی بجلی چوری ہوجاتی ہے جو ملکی خزانے پر بہت بڑا بوجھ ہے، بجلی چوری میں ملوث افراد کے خلاف کریک ڈاؤن کرنا ہوگا، پنجاب میں اس سلسے میں اقدمات کئے جارہے ہیں جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ سے بھی بجلی چوری کی روک تھام پر بات ہوئی ہے۔ ملک میں بجلی کی کل پیداوار کا 45 فیصد بجلی فرنس آئل سے بنا یا جا رہا ہے جو کہ انتہائی مہنگا طریقہ ہے،سستی بجلی بنانے کے منصوبوں کو شفاف انداز میں آگے بڑھا رہے ہیں، گڈانی کے ساحل پر کوئلے سے 3پلانٹ لگائیں گے،اس کے علاوہ بجلی کی قیمتوں کا از سر نو تعین بہت ضروری ہے تاکہ اس شعبے میں دی جانے والی سبسڈی کو مرحلہ وار کم کیاجاسکے ۔ وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ گیس کی فراہمی کے لیے سخت محنت کررہے ہیں، جن منصوبوں پر کام کررہے ہیں ان سے جلد گیس کی سپلائی بہتر ہوگی اس سلسلے میں پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ بھی ایک آپشن ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت سیکیورٹی کی صورتحال پر اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی، دہشت گردی کے خلاف سوچ سمجھ کر قدم اٹھانا ہے، وہ چاہتے ہیں کہ جو بھی فیصلےلیے جائیں انہیں واپس نہ لینا پڑے، اس سلسلے میں سیکیورٹی ایجنسیوں سے بریفنگ لے چکے ہیں اور وہ تحریک انصاف سمیت ہر جماعت سے بات کریں گے، حکومت اس معاملے پر اے پی سی بھی بلانے کو تیار ہے لیکن اس کا انعقاد عمران خان کی واپسی پر منحصر ہے۔

تبصرے بند ہیں.