فواد عالم ٹیسٹ کرکٹ میں واپسی پر حیران

دبئی: فواد عالم 5 برس بعد ٹیسٹ کرکٹ میں واپسی کا موقع ملنے پر خوشی کے ساتھ ساتھ حیران بھی ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ہر فارمیٹ میں ملک کی نمائندگی کرنا اعزاز کی بات ہے، موقع سے پورا پورا فائدہ اٹھاتے ہوئے عمدہ کارکردگی پیش کروں گا۔

بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے فواد نے ٹیسٹ ٹیم میں واپسی کو اپنی خوش قسمتی سے تعبیر کیا، ان کا کہنا تھا کہ جب آپ اپنے ملک کی طرف سے کھیل رہے ہوتے ہیں تو کسی بھی فارمیٹ میں واپسی کے لیے آپ تیار رہتے ہیں، یہ دیکھا جاتا ہے کہ کس فارمیٹ میں آپ کا چانس بن رہا ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں خود کو خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ جس فارمیٹ میں میں نے پانچ سال قبل آخری میچ کھیلا تھا اس میں میری واپسی ہوئی ہے، یقیناً یہ میرے لیے حیران کن ہے۔ اگر مجھے کھیلنے کا موقع ملا تو میری پوری کوشش ہوگی کہ اس سے فائدہ اٹھاؤں، فواد عالم تقریباً چار سال کی غیرحاضری کے بعدگذشتہ سال دوبارہ ٹیم کا حصہ بنے تو ایشیا کپ میں شاندار پرفارمنس دے ڈالی جس میں بنگلہ دیش کے خلاف 74 رنز کے بعد فائنل میں سری لنکا کیخلاف ناقابل شکست 114 رنز بھی شامل تھے، تاہم اس کے بعد وہ مزید ایک ہی نصف سنچری بنا سکے اور آسٹریلیا اور بنگلہ دیش کے خلاف سیریز میں قابل ذکر اننگز نہ کھیلنے کی وجہ سے ٹیم سے باہر ہوگئے۔

انھوں نے مزید کہا کہ میں ٹیم سے باہر ہونے پر مایوس نہیں تھا کیونکہ مایوسی گناہ ہے البتہ دکھ ضرور ہوا تھا لیکن مجھے معلوم تھا کہ میرے پاس ٹیم میں واپس آنے کا ایک ہی راستہ ہے اور وہ ہے ڈومیسٹک کرکٹ۔انھوں نے کہا کہ میں نے ڈومیسٹک کرکٹ میں پرفارمنس دی خاص کر پاکستان اے کے کپتان کی حیثیت سے سری لنکا کا دورہ میرے لیے بہت کامیاب رہا جس میں میں نے 6 اننگز میں 5 نصف سنچریاں بنائیں اور سب سے زیادہ 339 رنز اسکور کیے اور یہی کارکردگی پاکستانی ٹیم میں میری واپسی کا سبب بنی۔فواد عالم نے مزید کہا کہ کوئی بھی کرکٹر ایسا نہیں ہے جو ہر اننگز میں سنچری بنائے۔ ہر کرکٹر کو اپنے کریئر میں آزمائش سے گزرنا پڑتا ہے لیکن جب آپ کو ٹیم کی طرف سے حوصلہ ملے تو آپ مشکل سے نکل آتے ہیں اور جب آپ کا اعتماد بحال ہوجائے تو پرفارمنس بھی اچھی ہونے لگتی ہے۔فواد قومی ٹیم کو اپنی بولنگ سے بھی فائدہ پہنچانے کے آرزومند ہیں، انھوں نے کہا کہ بولنگ میری اضافی خوبی ہے لیکن میں نے انٹرنیشنل کرکٹ میں بہت کم بولنگ کی ہے، میں پریکٹس سیشن اور ڈومیسٹک کرکٹ میں بھی بولنگ کرتا ہوں اب یہ ٹیم منیجمنٹ پر منحصر ہے کہ اسے کب میری بولنگ کی ضرورت پڑتی ہے۔

تبصرے بند ہیں.