عالمی مارکیٹ میں قیمتیں کم لیکن پاکستان میں پٹرول بدستور مہنگا

کراچی: خام تیل کی قیمتوں میں نمایاں کمی کے باوجود پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں انٹرنیشنل مارکیٹ کے لحاظ سے کمی نہ آسکی۔ انٹرنیشنل مارکیٹ میں خام تیل کی کم قیمتوں کے لحاظ سے صارف کو ملنے والے ریلیف کی راہ میں ٹیکسوں کا پہاڑ حائل ہے۔

حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کو ریونیو کمانے کا ذریعہ بنا رکھا ہے۔ یکم ستمبر سے قیمتوں میں کمی کے خوش کن اعلان کے ساتھ ہی پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس کی شرح بلندترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔ یکم ستمبر سے صارفین پٹرول پر 23روپے جبکہ ڈیزل پر 33روپے فی لیٹر ٹیکس ادا کریں گے یکم ستمبر سے نافذ ہونے والی قیمتوں میں ٹیکسوں کی شرح میں ساڑھے 4 فیصد تک اضافہ کردیا گیاہے۔

ذرائع کے مطابق پٹرولیم مصنوعات پر سیلزٹیکس کی غیرمعمولی شرح کے اطلاق کی وجہ سے صارفین عالمی قیمتوں کے لحاظ سے ملنے والے ریلیف سے محروم ہیں۔ یکم ستمبرسے نافذکی جانے والی قیمتوں میں پٹرول کی بلاٹیکس قیمت 50.76جبکہ ڈیزل کی بلاٹیکس قیمت 49روپے لیٹربنتی ہے تاہم حکومت نے یکم ستمبرسے پٹرول کی فی لیٹرقیمت 73.76 روپے جبکہ ہائی اسپیڈڈیزل کی قیمت 82.04روپے فی لیٹرمقرر کی ہے۔

تبصرے بند ہیں.