سی این جی مالکان چور قرار دیے جانے پر افسردہ

کراچی: آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کی چیئرمین سپریم کونسل غیاث عبداللہ پراچہ نے کہا ہے کہ وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے تمام سی این جی مالکان کو چور کہہ کرسیاسی وپیشہ ورانہ سنجیدگی کا ثبوت نہیں دیا۔ انکا بیان غیر پارلیمانی و غیر جمہوری ہے جس کی کسی کو توقع نہیں تھی۔ سی این جی شعبے میں چوری برائے نام ہے جس میں با اثر سیاستدان ملوث ہیں جن کے خلاف کبھی کارروائی نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ عوام اور سی این جی مالکان نے ن لیگ کو مسائل کے حل کے لیے ووٹ دیے ہیں بے بنیاد الزامات سننے کے لیے نہیں، سی این جی شعبہ صرف 256 ایم ایم سی سی ایف گیس استعمال کرتا ہے جو مجموعی پیداوار کا صرف 6.1 فیصد ہے مگر نزلہ ہم پر ہی گرتا ہے، گیس چوری میں ملوث با اثرسی این جی مالکان 3 سے 4 ایم ایم سی ایف چوری کرتے ہوں گے جن کے خلاف بیانات جاری کیے جاتے ہیں مگر کارروائی نہیں ہوتی جبکہ سرکاری حکام کی ملی بھگت سے گیس چوری کرنے والے دیگربا اثر شعبوں کے بارے میں ارباب اختیار مسلسل خاموش رہتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ بڑے پیمانے پر گیس یا بجلی چوری کرنا عام آدمی یا مڈل کلاس لوگوں کے بس کا روگ نہیں اس کے لیے اوپر تک رابطے لازمی ہوتے ہیں۔ غیاث پراچہ نے کہا کہ بعض لابیاں سی این جی شعبے کے خلاف مسلسل غلط بیانی اور غلط اعداد و شمار پیش کرکے عوام کو گمراہ کر رہی ہیں جبکہ سیاستدان سوچے سمجھے بغیر بیانات داغ رہے ہیں۔ انھوں نے امیدظاہر کی کہ سی این جی ایسوسی ایشن موجودہ حکومت سے مل کر مسائل کا حل جلد ڈھونڈ نکالے گی۔

تبصرے بند ہیں.