سیزفائر کی مدت ختم ، طالبان نے اہم اجلاس بلا لیا ، طالبان گروپس میں تصادم سے 38 ہلاک

وزیرستان)سیز فائر کا آخری روز گزرنے کے بعد طالبان نے اہم اجلاس بلا لیا ، طالبان نے امن مذاکرات پر حکومتی روئیے پر تحفظات کا اظہار کر دیا ، دوسری طرف طالبان کے دو گروپس آپس میں لڑ پڑے ، شوال میں گاڑی پر فائرنگ اور راکٹ حملے میں چھ افراد مارے گئے ، پانچ روز میں اڑتیس طالبان ایک دوسرے کی گولیاں کا نشانہ بن گئے ، مرکزی قیادت طالبان گروپوں کی لڑائی رکوانے لئے متحرک ہو گئی۔

کالعدم تحریک طالبان کے بعض رہنماؤں نے حکومتی رویئے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے حوالے سے حکومتی رویہ غیر سنجیدہ ہے۔جنگ بندی میں توسیع کو بھی حکومتی رویئے سے مشروط کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔دوسری جانب جنگ بندی میں توسیع کے حوالے سے کالعدم تحریک طالبان کا اجلاس طلب کر لیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق تحریک کے کمانڈرز کی اکثریت توسیع کے حق میں نہیں ، طالبان کا کہنا ہے کہ حکومت نے قیدیوں کی رہائی اور پیس زون کے مطالبے پر عمل نہیں کیا ادھر میران شاہ کے علاقے دتہ خیل میں گاڑی کے قریب ریموٹ کنٹرول بم دھماکا ہوا ہے۔سرکاری ذرائع کے مطابق واقعے میں تین افراد جاں بحق اورمتعدد زخمی ہو گئے ہیں۔دوسری طرف طالبان کے دو گروپس حکیم اللہ محسود اور خان سید عرف سجنا گروپ میں لڑائی کے باعث پانچ روز میں اڑتیس طالبان ایک دوسرے کے حملوں کا شکار ہو گئے ہیں۔آج میران شاہ کے علاقے شوال میں نامعلوم افراد کی گاڑی پر فائرنگ اور راکٹ حملے سے چھ افراد جاں بحق ہو گئے۔گذشتہ روز گاڑی پر فائرنگ اور ایک ہوٹل پر حملے کے دوران 11 افراد جاں بحق اور 3 زخمی ہو گئے تھے۔دو روز پہلے بھی شکتوئی کے علاقے میں حکیم اللہ محسود گروپ کا اہم کمانڈر شفیق اپنے چار ساتھیوں سمیت مارا گیا۔طالبان کے آپس کے تصادم میں فروری کے مہینے میں تحریک طالبان پاکستان شوریٰ کے اہم رکن اور کمانڈر عصمت اللہ شاہین کو بھی قتل کر دیا گیا تھا۔ادھر ٹی ٹی پی کی مرکزی قیادت شمالی اور جنوبی وزیرستان میں دو طالبان گروپوں کی لڑائی رکوانے لئے بھی متحرک ہو گئی ہے ، ایک اہم مرکزی لیڈر بھی جنوبی وزیرستان پہنچ گئے ہیں اور متحارب گروپوں سے رابطے کر رہے ہیں۔

تبصرے بند ہیں.