سعودی عرب کی مذہبی پولیس پر مالی بدعنوانیوں کے الزامات

سعودی عرب کی مذہبی پولیس کو مالی بدعنوانیوں اور بدانتظامی کے الزامات پر تنقید کا سامنا, الزامات کی تحقیقات کیلئے درخواست دائر کر دی گئی۔ ریاض: غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی عرب کی مذہبی پولیس نے جو خلاف ورزیاں کی ہیں، ان میں دارالحکومت ریاض میں شاہ فہد روڈ پر واقع ایک ٹاور کو کرائے پر لینے سے متعلق ایک رئیل سٹیٹ فرم سے معاہدہ ہے۔ اس معاہدے کے تحت اس ٹاور کو مبینہ طور پر ایک کروڑ 78 لاکھ ریال پر کرائے پر لیا گیا ہے حالانکہ اسی عمارت کو اس سے پہلے سعودی عرب کی وزارت ہاؤسنگ نے ڈیڑھ کروڑ ریال کرائے پر لے رکھا تھا۔ سعودی عرب کے قومی انسداد بدعنوانی کمیشن کے ایک ذریعے نے بتایا ہے کہ انھیں مذہبی پولیس میں بدعنوانیوں اور ضابطے کی خلاف ورزیوں سے متعلق ایک درخواست موصول ہوئی ہے جس کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔ اس درخواست میں یہ دعویٰ بھی شامل ہے کہ کمشن کے ایک عہدیدار نے 8 لاکھ ریال قرضہ وصول کیا تھا۔ ایک سعودی روزنامے میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق امام محمد بن سعود اسلامی یونیورسٹی اس تربیتی پروگرام کا اہتمام کرنے کی ذمے دار تھی اور قرضہ وصول کرنے والے کمیشن کے عہدے دار کا اس سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ سعودی عرب کی مذہبی پولیس کے ترجمان ترکی آل شلیل نے ان تمام الزامات کو من گھڑت قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد مذہبی اتھارٹی کی حیثیت اور شہرت کو نقصان پہنچانا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ کمشن کا جنرل سیکرٹریٹ غلط رپورٹس پھیلانے والوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ واضح رہے کہ کمشن کے سربراہ شیخ عبداللطیف الشیخ کا عہدہ حکومتی وزیر کے برابر ہے اور وہ براہ راست شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کو جوابدہ ہیں۔ کمشن کے ملازمین کی تعداد چار ہزار کے لگ بھگ ہے۔ وہ بازاروں میں اور شاہراہوں پر گشت کرکے لوگوں کے کردار پر نظر رکھنے کے ذمے دار ہیں اور وہ اسلامی شریعت کے منافی کردار کے حامل افراد کو گرفتار کرکے سزائیں دلا سکتے ہیں۔

تبصرے بند ہیں.