دھرنوں نے پاکستانی معیشت کو سات کھرب کا ٹیکہ لگا دیا

پچھلے ایک ماہ سے ملک میں جاری سیاسی عدم استحکام اور دارالحکومت اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے دھرنوں نے ملک کی معیشت کو بحران سے دوچار کردیا ہے۔

اسلام آباد (ویب ڈیسک) وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق بازار حصص شدید مندی کا شکار ہے۔ روپے کے قدر میں کمی اور ڈالر کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے پاکستان کے ذمہ واجب ادا قرضوں میں 180 ارب روپے کا اضافہ ہوچکا ہے۔ عالمی میڈیاکے مطابق دھرنوں کے سبب ملک کی معیشت کو اب تک مجموعی طور پر سات کھرب روہے کا نقصان ہوچکا ہے۔ مندی کے باعث چھوٹے کاروبار کرنے والے حضرات بھی ان حالات سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکے ہیں۔ معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق دارالحکومت میں دیے گئے دھرنوں نے ملک کی معیشت پر نہایت منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ اس بحران کے بعد ملکی کرنسی کی قدر چار فیصد سے زیادہ گِر چکی ہے، زرمبادلہ کے ذخائر کم ہوئے اور پھر آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے وفود نے پاکستان آنے سے انکار کردیا۔ یہی وجہ ہے کہ ماہر معاشیات آئی ایم ایف کی اگلی قسط کے حوالے سے فکر مند ہیں۔ اس صورت حال میں جہاں سرمایہ کار یہاں آنے سے گریزاں ہیں وہیں تاجر سرمایہ منتقل کرنے پر غور کرہے ہیں۔ جو کہ ملکی معیشت کے لیے خطرے کی علامت ہے۔ بعض کا کہنا ہے کہ صورت حال مشکل ضرور ہے مگر جب لوگوں کو انصاف نہیں ملے گا تو پھر دھرنے اور احتجاج کرنا عوام کا فطری عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت پہلے ہی عمران خان اور طاہر القادری کے مطالبات پر غور کرلیتی تو آج یہ صورت حال نہیں ہوتی۔ –

تبصرے بند ہیں.