حسن و عشق کے شاعراحمد فرازکو دنیا چھوڑے 5سال بیت گئے

حسن و عشق کے شاعر احمد فراز کو دنیا چھوڑے 5 سال بیت گئے مگر اردو ادب میں وہ ہمیشہ زندہ رہیں گے اور انکی شاعری بالخصوص غزلوں کے ذریعے ان کا تذکرہ اب بھی جاری ہے۔ جواں جذبوں اور رومان کے شاعر احمد فراز نے نہ صرف نوجوانوں کے لئے معروف معنوں میں رومانوی شاعری کی بلکہ انھوں نے تمناؤں اور خواہشات کے جہاں آباد کرنے کا رومان بھی اجاگر کیا۔ وہ عظمت انسان کے قائل تھے۔ انہوں نے اپنے وقت کے مسائل اور چیلینجز پر کڑھنے کے بجائے نوجوانوں کو مصائب کے صحرا عبور کرنے کا پیغام دیا۔ فراز کی شاعری کو جہاں ہر عمر کے شائقینِ ادب میں بے پناہ مقبولیت ملی وہیں برِ صغیر کے مشہور غزل گائیکوں نے ان کی غزلیں گا کر عام سامعین میں بھی مقبول بنا دیا۔ شہنشاہ غزل مہدی حسن نے احمد فراز کی کئی غزلوں کو اپنی آواز کا سحر عطا کیا۔ پڑوسی ملک بھارت میں بھی احمد فراز کی شاعری کو شوق سے پڑھا اور سنا جاتا ہے۔ جگجیت سنگھ اور لتامنگیشکر نے بھی فراز کی کئی غزلیں گائیں۔ احمد فراز ایک وقت میں نوجوان کو مخاطب کرتے نظر آتے ہیں تو ساتھ ہی ظلم اور ناانصافی کے خلاف علم بغاوت اٹھاتے بھی نظر آتے ہیں۔ انھوں نے آمریت کے تسلط میں منصور حلاج کی روایت کو زندہ رکھا، وطن بدری کا دکھ تو سہا مگر آمریت کے سامنے جھکے نہیں۔

تبصرے بند ہیں.