جنگی جرائم کا الزام، معمر قذافی کے بیٹے کو موت کی سزا

لیبیا کے سابق آمر معمر قذافی کے بیٹے سیف الاسلام سمیت دیگر آٹھ افراد کو جنگی جرائم میں ملوث ہونے کے الزام میں سزائے موت سنا دی گئی ہے۔

طرابلس: (ویب ڈیسک) غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق لیبیا کے سابق آمر معمر قذافی کے بیٹے سیف الاسلام اور آٹھ دیگر مجرموں کو 2011ء کے عوامی احتجاجی مظاہروں کے دوران جنگی جرائم کے ارتکاب کے الزامات ثابت ہونے پر سزائے موت سنا دی ہے۔
سیف الاسلام کے ساتھ جن دیگر افراد کو سزائے موت کا حکم سنایا گیا ہے ان میں قذافی کے دور کے انٹیلی جنس چیف عبداللہ سینوسی اور سابق وزیراعظم البغدادی المحمودی بھی شامل ہیں۔ فیصلے کے وقت سیف الاسلام قذافی عدالت میں موجود نہیں تھے کیونکہ انھیں زینتان سے تعلق رکھنے والے ایک باغی گروہ نے اغوا کر رکھا ہے۔
اس مقدمے کی سماعت کا آغاز گزشتہ برس اپریل میں ہوا تھا۔ اس عدالتی کارروائی پر انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے کام کرنے والی کئی تنظیموں نے شدید تنقید بھی کی تھی۔ اس مقدمے میں جن 37 ملزمان کے خلاف عدالتی کارروائی مکمل کی گئی ان پر لگائے گئے الزامات میں 2011ء میں آمریت کے خلاف عوامی بغاوت کے دوران قتل، قتل پر اکسانے اور خواتین کے ساتھ جنسی زیادتیوں پر اکسانے جیسے الزامات شامل تھے۔ باقی ملزمان کے بارے میں عدالتی فیصلے کی تفصیلات غیر واضح ہیں۔
سیف الاسلام قذافی بین الاقوامی فوجداری عدالت کو جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم سے متعلقہ الزامات میں مطلوب ہیں۔ نومبر 2011ء میں سیف الاسلام کی گرفتاری کے بعد سے یہی عالمی عدالت لیبیا سے کئی بار مطالبہ کر چکی ہے کہ معمر قذافی کی زندگی میں ہی ان کے جانشین سمجھے جانے والے ان کے اس بیٹے کو اس عدالت کے حوالے کیا جائے تا کہ اس کے خلاف مقدمہ چلایا جا سکے۔ اب تک اس عدالت کے ایسے تمام مطالبات بے نتیجہ ہی رہے ہیں۔

 

تبصرے بند ہیں.