بھارت میں من چاہا جہیز نہ لانے پر ہر گھنٹے بعد ایک خاتون قتل کردی جاتی ہے

نئی دہلی: دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار ملک بھارت میں ہر گھنٹے بعد جہیز کے تنازعے پر ایک خاتون کو قتل کر دیا جاتا ہے۔ بھارتی قوانین کے مطابق ملک میں شادی بیاہ کے موقع پر جہیز لینا اور دینا جرم ہے لیکن صدیوں سے جاری اس روایت کو بھارتی عوام چھوڑنے کے لئے راضی نہیں ہے اور آج بھی شادی کے موقع پر جہیز کو شادی کی ایک اہم رسم تصور کیا جاتا ہے یہاں تک کہ جہیز کا مطالبہ شادی کے کافی عرصے بعد تک بھی جاری ربتا ہے۔ بھارت میں ہر سال ہزاروں نئی نویلی دلہنوں کو کم جہیز لانے پر یا تو زندہ جلا دیا جاتا ہےیا پھر جان سے مار دیا جاتا ہے۔ نیشنل کرائم بیورو آف انڈیا کے جاری کر دہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس بھارت میں جہیز کے تنا زعے پر 8233 خواتین کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ بھارتی پولیس حکام اور خواتین کے حقوق پر کام کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ جہیز کے قوانین میں خامیاں، کیسز میں تاخیر اور کم سزاؤں کے رجحان کے باعث جہیز کے جرائم میں روز بروز اضا فہ ہورہا ہے۔ بھارتی پولیس کی ایک خاتوں افسر سمن ناولا کا کہنا ہے کہ جہیز کی لعنت بھارت کے تمام طبقات میں پائی جاتی ہے حتی کہ پڑھے لکھے افراد بھی جہیز خوشی سے لیتے ہیں۔ خواتین کے حقوق کے حوالے سے کام کرنے والی ایک خاتون رہنما کا کہنا ہے کہ بھارت میں لڑکی والوں سے جہیز کا مطالبہ کر نا ایک مضبوط روایت بن چکی ہے، انکا کہنا ہے کہ بھار ت میں شادی ایک کاروبار بن چکی ہے جہاں پر دولہے والوں کی جانب سے دلہن اور اسکے گھر والوں سے جہیز کے طور پر ایک خطیر رقم کا مطالبہ کیا جاتا ہے اور اگر لڑکی امیر گھرانے کی ہو تو پھر منہ پھاڑ کر جہیز کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔

تبصرے بند ہیں.