بھارتی معیشت میں بہتری کے فوری امکانات نہیں : رپورٹ

لوگوں کو امید ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی ملک میں گزشتہ کئی برسوں سے مسلسل بڑھتی مہنگائی اور قابل رحم اقتصادی حالت کو جلد درست کرنے کے اقدامات کریں گے ، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ ،”ہنوذ دلی دور است۔“

نئی دہلی (نیٹ نیوز) برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق غیر ملکی سرمایہ کار ، جو پچھلی مرکزی حکومت کی حکمرانی کے دوران التوا کے شکار بے شمار منصوبوں اور مبینہ کرپشن کی وجہ سے مایوس بیٹھے تھے ، اب قدرے خوش ہیں کہ بھارت کی صنعتی ترقی میں تیزی آئے گی۔ لیکن سوال ہے کہ کیا صرف وزیر اعظم اور کابینہ بدل جانے سے بھارتی معیشت کی اصل کمزوریاں جلد دور کی جا سکتی ہیں ، تو مبصرین کے خیال میں ایسا ممکن نظر نہیں آتا ہے۔ عالمی بینک جیسی کئی بین الاقوامی تنظیموں نے آگاہ کیا ہے کہ بھارتی معیشت نازک موڑ پر کھڑی ہے اور آنے والے سالوں میں اس نئی حکومت کو انتہائی محتاط اور نازک حالات کے لیے تیار رہنا ہوگا۔ اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھارت کی معیشت ہنگامی دور سے گزر رہی ہے۔ 144 ملکوں کی اقتصادی حالت اور مستقبل میں ان کی ترقی کی شرح کے امکانات کے سروے میں بھارت 71 ویں مقام پر ہے ، جو اسی رپورٹ کے پچھلے ورژن سے 11 نمبر نیچے چلا گیا ہے۔ گزشتہ چھ برسوں سے بھارت مسلسل ان پیرامیٹرز میں نیچے پھسلتا جا رہا ہے۔ 2007 میں بھارت چین سے صرف 14 مقام پیچھے تھا اور اب یہ فاصلہ 43 ہو گیا ہے۔ بنیادی ڈھانچے کے کمزور ہونے سے کوئی بھی معیشت جلد یا بدیر ضرور لڑکھڑا جائے گی۔ بھارت کی بدنام زمانہ لال فیتہ شاہی اور سیاسی رسہ کشی کو دیکھ کر یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ ملک کی معیشت کی بنیاد ہی اس کی سب سے بڑی کمزوری ہے۔ زراعت پر منحصر اس ملک کی 54 فیصد عوام کو گزشتہ کئی دہائیوں سے انتہائی اہم سہولیات دستیاب نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جی ڈی پی میں ملک کی آدھی سے زیادہ آبادی کا حصہ صرف 14 فیصد ہے۔ دوسری طرف ، کم آمدنی سے پریشان نوجوانوں کو مناسب تعلیم اور تربیت مہیا نہیں کی جا رہی اور اس وجہ سے نئی صنعتوں کو قابل انجینیئر اور میکینک وغیرہ نہیں ملتے۔ بجلی، پانی ، اور صنعتی توانائی جیسی بنیادی چیزیں بھارت میں ویسے بھی ایک بڑا مسئلہ ہے جو نئے منصوبوں کو شروع کرنے میں بڑی رکاوٹ بنتی ہیں۔ بھارت کے پاس کام کرنے والوں کی کمی نہیں ہے ، لیکن ان کو کھپانے اور ان سے فائدہ اٹھانے کے لیے وسائل کافی نہیں ہیں۔ نتیجتاً ہنرمند افرادی قوت کے اعداد و شمار میں بھارت 144 ممالک میں 121 ویں نمبر پر ہے۔ ملک میں آمدنی میں عدم مساوات اور امیر و غریب کے درمیان مسلسل چوڑی ہوتی خلیج کی یہ بھی ایک وجہ ہے۔ نریندر مودی سے امیدیں ہیں کہ وہ اچھے دنوں کو جلد ہی لے آئیں گے۔ گجرات کے وزیر اعلیٰ کے طور پر انھوں نے ریاست میں ترقی کی سمت میں بہت کام کیے ، لیکن پورے ملک کی معیشت کے ڈھانچے کو تبدیل کرنا اتنا آسان نہیں ہوگا۔ بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ بھارت اپنے معاشی بحران سے نکل رہا ہے ، لیکن ملک کی ترقی ، صلاحیت اور استحکام کا اصل امتحان ابھی باقی ہے۔ –

تبصرے بند ہیں.