برآمدات کی آڑ میں منشیات کی اسمگلنگ کے رجحان میں تیزی

کراچی: برآمدی کنسائمنٹ کی آڑ میں منشیات کی اسمگلنگ کا رجحان تیز ہورہا ہے اینٹی نارکوٹکس فورس نے سال 2013 کے دوران کنٹینرز میں چھپاکراسمگل کی جانے والی 10 کنسائمنٹ پکڑے تھے 2014میں کیسز کی تعداد بڑھ کر18ہوگئی ہے۔

ڈائریکٹرجنرل ریجنل ڈائریکٹوریٹ اینٹی نارکوٹکس فورس بریگیڈئر ابوذر نے جمعہ کو رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان(ریپ)میں چاول کے برآمدکنندگان سے خطاب کے دوران کہا کہ پاکستانی ایکسپورٹرز ایماندار اور محب وطن ہیں تاہم ملک دشمن مفاد پرست عناصرنچلے عملے کوشامل کرکے منشیات اسمگل کرنے کی کوشش کرکے برآمدکنندگان کے لیے مشکلات کھڑی کردیتے ہیں۔

بریگیڈئر ابوزر نے کہا ہے کہ اے این ایف مجموعی سالانہ برآمدات کے صرف 2 فیصد کنٹینرز چیک کیے جارہے ہیں جبکہ ہمیں 5 فیصد کنٹینرز کی چیکنگ کا مینڈیٹ حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اے این ایف میں رسک منیجمنٹ سسٹم کے تحت منشیات کی جانچ پڑتال کی جاتی ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ افغانستان میں منشیات کی ایک بڑی مقدار تیار ہوتی ہے جس کی وسطی ایشیائی ریاستوں اور پاکستان کے راستے اسمگلنگ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

تبصرے بند ہیں.