ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین جوہری پروگرام کے حل پر اتفاق

یران اور چھ عالمی طاقتوں کے مابین متنازعہ جوہری پروگرام کے طویل المدتی حل کے لیے مذاکراتی عمل کے فریم ورک پر اتفاق رائے طے پا گیا۔ ایرانی نائب وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ فریقین کے مابین مذاکرات کا اگلا دور 17 تا 20 مارچ ویانا میں ہی منعقد ہو گا۔

ویانا: (آن لائن) ویانا میں اٹھارہ اور انیس فروری کو ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے مابین ہونے والے مذاکرات کے دوران ایران کے متنازع جوہری پروگرام کے طویل المدتی حل کے لیے مذاکراتی عمل کے فریم ورک پر اتفاق رائے سامنے آگیا۔ ایران کے نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ویانا میں دو روزہ مذاکرات کے اختتام پر بتایا کہ فریقین کے مابین مذاکرات کے روڈ میپ یا لائحہ عمل پر اتفاق رائے قائم ہو گیا ہے۔ ان کے بقول مذاکرات کا اگلا دور سترہ تا بیس مارچ ویانا میں ہی منعقد ہو گا۔ ایک مغربی سفارت کار نے بھی جرمن نیوز ایجنسی ڈی سے بات چیت کرتے ہوئے اِس کی تصدیق کر دی ہے۔ امریکا، برطانیہ، جرمنی، فرانس، چین اور روس پر مشتمل پی فائیو پلس ون کہلائے جانے والے چھ عالمی طاقتوں کے اِس گروپ کے ایران کے ساتھ ویانا میں ہونے والے مذاکرات کے بارے میں بات کرتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان میری ہارف نے کہا کہ مذاکرات کا یہ دور تعمیری اور کارآمد رہا۔ میری ہارف کے مطابق گزشتہ دو ایام کے دوران فریقین کے مابین صرف آئندہ ہونے والے مذاکرات کے شیڈول اور ایجنڈے پر بات چیت نہیں ہوئی بلکہ نمائندوں نے تہران کے متنازع جوہری پروگرام کے حل کے لیے زیر غور کسی ممکنہ تفصیلی معاہدے کے مواد پر بھی بات چیت شروع کر دی ہے۔ واضح رہے کہ ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے مابین 24 نومبر 2013ء کو طے پانے والے چھ ماہ کے سمجھوتے کے تحت چند متنازع جوہری سرگرمیاں ترک کرنے کے بدلے میں تہران کے خلاف عائد پابندیوں میں نرمی پیدا کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ تاہم اِس معاہدے کی مدت جولائی میں ختم ہونے والی ہے اور ویانا میں جاری مذاکراتی عمل کے ذریعے فریقین یہ کوشش کر رہے ہیں کہ ایران کے متنازع ایٹمی پروگرام کے طویل المدتی حل کے لیے ایک جامع اور تفصیلی معاہدہ طے کر لیا جائے جس سے تہران اور مغرب کے درمیان گزشتہ دہائی کے دوران پیدا ہو جانے والے فاصلے کم ہو سکیں۔ گزشتہ سال عارضی ڈیل کے وقت اِس بارے میں بھی بات چیت کی گئی تھی کہ مستقبل میں جب تفصیلی اور طویل المدتی ڈیل پر بات چیت شروع ہو گی تو اِس میں کن معاملات پر مذاکرات کیے جائیں گے۔ طے شدہ ایجنڈے کے مطابق ویانا میں ہونے والے مذاکرات میں کسی ایسے معاہدے تک پہنچے جانے کی کوشش کی جائے گی جِس کے تحت ایران یورینیم کی افزودگی کے عمل کو مزید کم کرنے کے علاوہ جوہری سرگرمیاں بھی مزید کچھ سالوں کے لیے کم کر دے تاکہ ایسے تمام خدشات کہ وہ سویلین جوہری پروگرام کو ایٹمی ہتھیار بنانے کے لیے استعمال کر سکتا ہے ختم ہو سکیں۔ اس کے بدلے ایران کے خلاف عائد تمام پابندیاں ختم کر دی جائیں گی اور اسے سویلین نیوکلیئر ری ایکٹرز کے حصول میں مدد فراہم کی جائے گی۔ بدھ کے روز ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے امید ظاہر کی تھی کہ چھ ماہ کے دوران کسی طویل المدتی ڈیل تک پہنچنانا ممکن نہیں۔ مذاکرات کے دوران چھ عالمی طاقتوں کی نمائندگی کرنے والی یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن ایرانی وزیر خارجہ ظریف کے ہمراہ آج ایک پریس کانفرنس سے شریک ہوں گی۔

تبصرے بند ہیں.