ایرانی ایل پی جی کی اسمگلنگ کا انکشاف، کارروائی شروع

کراچی: پاکستانی مارکیٹ میں ایرانی اسمگل شدہ غیرمعیاری ایل پی جی کی بھرمار پر قابو پانے کے لیے ڈائریکٹریٹ جنرل آف کسٹمز انٹیلی جنس اینڈانوسٹی گیشن متحرک ہوگئی ہے اور ٹھوس معلومات کی بنیاد پر ایرانی ایل پی جی اسمگلروں کے خلاف کریک ڈائون کا آغاز کردیا ہے۔

ملک میں سلنڈرز کے ذریعے یومیہ30 ٹن ایل پی جی کی اسمگلنگ ہورہی اور2 تا3 بائوزرز کے ذریعے بھی ایل پی جی کی منظم اسمگلنگ ہورہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ڈائریکٹریٹ جنرل کسٹمز انٹیلیجنس بلوچستان نے ہفتہ کو ایل پی جی کی اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈائون کا آغاز کرتے ہوئے سلنڈرز کے ذریعے لاکھوں روپے مالیت کی ’’ایل پی جی‘‘ و دیگر پٹرولیم مصنوعات بازیاب کرکے ضبط کرلیں۔ ذرائع نے بتایا کہ کسٹمز انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر قبال بھوانہ کی سربراہی میں تشکیل دی جانے والی مخصوص ٹیم نے ایران اورافغانستان سے ہونے والی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے کارروائیوں کا آغازکرتے ہوئے چمن روڑپر افغانستان سے ٹرک کے ذریعے اسمگل کیے جانے والے 10لاکھ روپے سے زائد مالیت کی ’’ایل پی جی‘‘ سلنڈراوردیگر پٹرولیم مصنوعات قبضہ میں لے لیں۔

ذرائع نے بتایاکہ کسٹمزانٹیلی جنس کے حکام کو خفیہ معلومات موصول ہوئی ہیں کہ ایران اورافغانستان سے ایل پی جی سمیت دیگر مصنوعات کی منظم انداز میں اسمگلنگ کی جارہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ایران سے اسمگل ہونے والی ایل پی جی کا بی ٹی یو لیول بھی کم ہے جبکہ گیس میں مخصوص بدبو کی مقدار بھی زیادہ ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ایران تافتان سے کراچی جبکہ پنجگور سے پنجاب کے علاقوں میں ایل پی جی کی منظم اسمگلنگ کی جارہی ہے، ایل پی جی کی اسمگلنگ میں بلوچستان کے مقامی جبکہ کراچی کے8 اسمگلرز طویل مدت سے ملوث ہیں، اسی طرح پنجاب اور بہاولپور کے اسمگلرز بھی ایل پی جی منظم اسمگلنگ میں ملوث ہیں۔

ایل پی جی کی ایک مارکیٹنگ کمپنی کے سربراہ علی حیدر نے بتایا کہ پاکستان میں ایران سے 5مختلف سرحدی علاقوں سے ایل پی جی کی اسمگلنگ ہورہی ہے جسکی وجہ سے ایل پی جی کے قانونی درآمدکنندگان اور مارکیٹنگ کمپنیوں کو مقامی مارکیٹ میں بلحاظ قیمت سخت مسابقت کا سامنا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں چونکہ قدرتی گیس اور سی این جی کا بحران شدید ہے، اس لیے ایران سے اسمگل ہونے والی ایل پی جی کی ایک بڑی مقدار پنجاب کے مختلف حصوں میں پہنچ رہی ہے، درآمدی ایل پی جی کی قیمت تو مقامی طور پر پیدا ہونے والی ایل پی جی سے زیادہ ہے لیکن ایران سے اسمگل ہونے والی ایل پی جی کی فی کلوگرام قیمت مقامی ایل پی جی کی نسبت 10 روپے کم ہے جس کی وجہ سے ایل پی جی کی منظم اسمگلنگ کا رحجان بڑھ گیا ہے۔ علی حیدر نے ڈائریکٹریٹ کسٹمز انٹیلی جنس کی جانب سے اسمگل شدہ ایل پی جی کیخلاف کریک ڈائون کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ادارے کے مذکورہ اقدام کے نتیجے میں قانونی کاروبار کرنے والی مارکیٹنگ کمپنیوں اور پروڈیوسرز کی مشکلات میں کمی آئے گی جبکہ حکومتی ریونیو میں اضافہ ممکن ہوسکے گا۔

تبصرے بند ہیں.