انتخابی دھاندلی ، سیاسی جماعتوں کے وکلاء کے دلائل مکمل ، انکوائری کمیشن نے رائے محفوظ کرلی –

اسلام آباد(عام انتخابات دو ہزار تیرہ میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کرنے والے انکوائری کمیشن نے سیاسی جماعتوں کے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر رائے محفوظ کر لی ہے۔

چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں تین رکنی کمیشن کے سامنے الیکشن کمیشن کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا آئین کے مطابق ہر پولنگ سٹیشن پر سو فیصد بیلٹ پیپرز بھجوائے جاتے ہیں ، چاہے ٹرن آؤٹ کتنا ہی ہو ۔ کراچی پریس نے 26 اپریل کی فہرست کے بجائے21 اپریل کی فہرست کے مطابق بیلٹ پیپرز چھاپے ۔   سربراہ کمیشن نے استفسار کیا ، کیا وجہ بنی کہ پنجاب میں ریٹرننگ افسران جبکہ دوسرے صوبوں میں صوبائی الیکشن کمیشن نے بیلٹ پیپرز کی ڈیمانڈ کی ، کیا الیکشن کمیشن سیکرٹریٹ کو ان تمام چیزوں کا علم تھا ۔ وکیل کا کہنا تھا الیکشن کمیشن کو صورتحال کا علم تھا ، پنجاب کے 147 حلقوں میں چھپوائے گئے بیلٹ پیپرز کی تعداداوسطا کم رہی ،   پی ٹی آئی کے وکیل نے یہ تاثر پیدا کرنے کی کوشش کی ، پنجاب میں ریٹرننگ افسران نے دانستہ طور پر کسی مخصوص مقصد کے لیے چھپائے جو کہ غلط ہے ۔ چیف جسٹس ناصر الملک نے سوال کیا کہ فارم 15 رکھنا الیکشن کمیشن کا کام ہے ۔ آر اوز نے یہ اپنے پاس کیوں رکھے جس پر وکیل نے موقف اختیار کیا کہ یہ الیکشن کمیشن کی غفلت ہو سکتی ہے۔   چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ غفلت نہیں اس کے پیچھے کوئی وجہ ضرور ہو گی ۔ الیکشن کمیشن نے فارم 14 کے حوالہ سے ہدایت دی مگر فارم 15 کے حوالہ سے کچھ نہیں کہا ۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ فارم 15 پر کرنے کے عمل میں کہیں سے جعلسازی ثابت نہیں ہوتی ۔ سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا الیکشن کمیشن کسی جماعت کے حق میں جانبدار نہیں رہا ، صوبائی الیکشن کمشنر محبوب انور کو ولن بنا کر پیش کیا گیا ۔ نجی پرنٹنگ پریس اور اردو بازار سے بیلٹ پیپرز چھپوانے کے ثبوب پیش نہیں کیے گئے ، کمیشن نے تمام سیاسی جماعتوں کے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد رائے محفوظ کر لی۔   –

تبصرے بند ہیں.