امریکا نے پاکستان کی جاسوسی کیلئے اربوں ڈالر کی رقم خرچ کی، امریکی اخبار

واشنگٹن: ممتاز امریكی اخبار ’’واشنگٹن پوسٹ‘‘ نے سابق سی آئی اے ایجنٹ ایڈورڈ اسنوڈن كی انتہائی خفیہ دستاویز ’’بلیک بجٹ‘‘ كے حوالے سے اپنی تازہ رپورٹ میں انكشاف كیا ہے كہ امریكا نے پاكستان پر نظر ركھنے كے لئے بہت زیادہ رقم خرچ كی اور جاسوسی کا نظام بھی وسیع كیا۔ رپورٹ کے مطابق امریكا نے پاكستان میں جاسوسی كے لئے مہنگا ترین نظام بنایا اور گزشتہ سالوں میں پاكستان كو ملک میں استحكام اور انسداد دہشت گردی كی كوششوں میں تعاون یقینی بنانے كے لئے 26 ارب ڈالر دیئے تاہم اسامہ بن لادن كی ہلاكت اور القاعدہ كے كمزور ہونے كے بعد امریكی خفیہ ادارے پاكستان كی سرحدوں پر گشت كرنے والے سی آئی اے ڈرون كی جانب اپنی توجہ منتقل كرتی نظر آتی ہیں۔ امریکی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریكا نے پاكستان كی صورتحال كا مسلسل جائزہ لینے كے لئے نئے سیل بھی بنائے، پاكستان كی ایٹمی تنصیبات كی سیكیورٹی سے متعلق بھی امریكا كو سخت تحفظات تھے جس كے بعد وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں سے متعلق امریكا كے بجٹ سیكشن نے دنیا كو 2 كیٹیگریز میں تقسیم كیا جن میں پاكستان ایک طرف اور باقی دنیا دوسری طرف ہے، دستاویز میں کہا گیا ہے کہ قومی سلامتی كے مختلف شعبوں میں كسی بھی ملک سے زیادہ جانچ پڑتال پاكستان كی ہوئی۔ سابق سی آئی اے کے اہلکار کی جانب سے ملنے والی دستاویزات میں امریكا كی پاكستان كے ساتھ سیكیورٹی كی شراكت داری كے حوالے سے نئی سطح كی بد اعتمادی كا انكشاف ہوا ہے اور حكام كی جانب سے بتائی گئی باتوں كی نسبت پاكستان پر خفیہ اطلاعات سے زیادہ اخراجات كئے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 2011 تک امریكا میں پاكستانی سفیر كی حیثیت سے فرائض سر انجام دینے والے حسین حقانی نے كہا كہ اگر امریكی اپنی نگرانی كی تنصیبات بڑھا رہے ہیں تو اس كا ایک ہی مطلب ہے كہ اب بداعتمادی اعتماد پر حاوی ہوگئی ہے۔

تبصرے بند ہیں.