امریکا اور فرانس کا ایران کیخلاف پابندیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ

امریکا اور فرانس نے ایران کے خلاف عائد پابندیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس بات کا اظہار فرانسیسی صدر فرا نسو اولاندنے وائٹ ہائوس میں امریکی صدر باراک اوباما سے ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔

واشنگٹن: (آن لائن، ویب ڈیسک) صدر اوباما کا کہنا تھا دونوں ملک اس بات پر متفق ہیں کہ فی الحال ایران پر نئی پابندیاں عائد نہ کی جائیں کیونکہ اس سے ایٹمی مذاکرات متاثر ہو سکتے ہیں تاہم پہلے سے عائد پابندیاں برقرار رہیں گی۔ شام کے حوالے سے ان کا کہنا تھا وہ مسئلے کے سیاسی حل کے لئے اپوزیشن کی حمایت جاری رکھیں گے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امريکا کا دورہ کرنے والے فرانسيسی صدر فرانسوا اولانڈ نے اپنے امريکی ہم منصب باراک اوباما کے ساتھ ايک مشترکہ پريس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی اور ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ کے خلاف فرانس اور امریکا متحد ہیں۔ امريکا کے اپنے تين روزہ دورے کے دوران صدر فرانسوا اولانڈ نے اپنے ہم منصب باراک اوباما کے ساتھ ملاقات کے بعد منگل کی شام جس مشترکہ پريس کانفرنس سے خطاب کيا اس ميں دونوں رہنماؤں نے اپنی توجہ اہم عالمی مسائل پر مرکوز رکھی۔ واشنگٹن ميں اس پريس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر اوباما نے سلامتی کونسل ميں شام کے خلاف ايک تازہ قرارداد کی مخالفت کرنے پر روس پر کڑی تنقيد کی۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کے کئی ارکان اس قرارداد کے حق ميں ہيں۔ اوباما کے بقول وزير خارجہ جان کيری ماسکو کو واضح الفاظ ميں يہ پيغام دے چکے ہيں کہ وہ قرارداد کی مخالفت ترک کر دے۔ اوباما نے مزيد کہا کہ اگر ماسکو انتظاميہ اس قرارداد کی راہ ميں رکاوٹ بنتی ہے تو شامی شہريوں کو درپيش مسائل اور ان کی بدحالی کی ذمہ داری صرف دمشق حکومت پر ہی نہيں بلکہ ماسکو پر بھی عائد ہوتی ہے۔ پريس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فرانسوا اولاند نے کہا کہ وہ اس قرارداد کو حتمی شکل دينے کے سلسلے ميں پُرعزم ہيں۔ روس پر تنقيد کرتے ہوئے انہوں نے سوال اٹھايا کہ نيک نيتی سے تيار کردہ قرارداد پر جس کا مقصد انسانی جانوں کے ضياع کو روکنا ہو ووٹنگ کو کوئی کيسے رکوا سکتا ہے۔؟ دوسری جانب روسی وزير خارجہ سيرگئی لاوروف کا کہنا ہے کہ قرارداد کا مسودہ شامی حکومت کو قصوروار قرار دينے کی يکطرفہ کوشش ہے۔

تبصرے بند ہیں.