اسمگل شدہ سگریٹس کی فروخت میں 43 فیصد اضافہ

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے غیر قانونی اور اسمگل شدہ سگریٹوں کے خلاف بھرپور میڈیا کمیپن چلانے کے باوجود سگریٹ کی غیر قانونی فروخت کی روک تھام نہ ہوسکی۔

گزشتہ چھ سالوں کے دوران غیر قانونی سگریٹوں کی فروخت میں 43فیصد سے زائد اضافہ ہونے کی وجہ سے قومی خزانے کو سالانہ 24ارب روپے کا خسارہ برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ ملک میں غیر قانونی اور اسمگل شدہ سگریٹوں کے حوالے سے ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر 4سگریٹوں میں ایک غیر قانونی ہوتا ہے۔ ملک میں فروخت ہونے والے سگریٹوں میں 23.7 فیصد سگریٹ غیر قانونی اور اسمگل شدہ فروخت ہو رہے ہیں جس کی مالیت سالانہ 19.5ارب روپے بنتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ چھ سالوں کے دوران غیر قانونی اور اسمگل شدہ سگریٹوں کی فروخت میں مجموعی طور پر 43.5فیصد اضافہ ہوا ہے جس سے قومی خزانے کو ٹیکس اور ڈیوٹیوں کی مد میں مجموعی طور پر 24ارب روپے سالانہ کا نقصان اٹھانا پڑتاہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں مقامی طور پر تیار ہونے والے 17.3 ارب روپے کے سگریٹ پر کسی قسم کی ڈیوٹی یا ٹیکس ادا نہیں کیا جاتا ہے جبکہ بقایا سگریٹ غیر قانونی طور پر اسمگل کر کے لائی جاتی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ملک میں غیر قانونی طور پر تیار ہونے والے سگریٹوں کی بڑی وجہ سے قیمتوں میں ہوشربا اضافہ سرحدوں پر چیکنگ کی ناقص صورت حال اور تاجروں کو ملنے والا زیادہ منافع ہے۔ واضح رہے کہ حالیہ قیمتوں میں ایف بی آر نے غیر قانونی اور اسمگل شدہ سگریٹ کے خلاف ایک بار پھر میڈیا کمپین پر لاکھوں روپے خرچ کر دیے ہیں مگر صورت حال بہتر نہ ہو سکی ہے، اور ملک بھر میں غیرقانونی اور اسمگل شدہ سگریٹ سرعام فروخت کیے جاتے ہیں مگر اس معاملے میں متعقلہ حکام کی خاموشی اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ ایف بی آر کے ٹیکس چوری روکنے کیلیے اشتہارات و تشہیر فقط اپنی جھوٹی کارکردگی ظاہر کرنے کیلیے ہیں جبکہ ایسے سگریٹ کی کھلے عام فروخت متعلقہ اداروں کی جانب سے رشوت لیے جانے کا بھی کھلا ثبوت ہے۔

تبصرے بند ہیں.