آٹے کی قیمتوں میں اضافہ، وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے جامع رپورٹ طلب

سپریم کورٹ نے گندم اور آٹے کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے جامع رپورٹ طلب کر لی ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ گندم کی قیمتیں کدھر پہنچ گئیں۔ جہاں بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوگی وہاں عدالت اختیاراستعمال کرے گی۔

اسلام آباد: () جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے گندم اور آٹے کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف کیس کی سماعت کی۔ جسٹس جواد ایس خوانہ نے ریمارکس دیے کہ غلے گندم کی قیمتیں کدھر پہنچ گئیں، غریب آدمی کہاں جائے، غریب آدمی کو چوہے مار گولیاں ہی لے دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کیا سرکار نے عوام کو بھوکا مارنا ہے جس کے دو بچے ہیں اس مفلوک الحال خاندان کا کیا بنے گا؟۔ کیا عوام کی دیکھ بھال حکومت کے بجائے عدالت کا کام ہے۔ ڈپٹی اٹارنی نے کہا کہ عدالتی نوٹس پر پچاس کلو آٹے کا تھیلا چالیس سے پینتالیس روپے سستا ہوا۔ جسٹس جواد نے ریمارکس دیے کہ حکومت نے گندم کی امدادی قیمت بارہ سو روپے فی من مقرر کی۔ گندم کی قیمت غلط بھی ہو سکتی ہے اور درست بھی، بے حسی آسمان کو چھو رہی ہے لیکن عیاشیوں میں کمی نہیں آئی۔ ان کا کہنا تھا کہ تنقید عدالت پر کی جاتی ہے کہ مداخلت کرتی ہے جہاں بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہو گی عدالت اپنا اختیار استعمال کرے گی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ بھوکے ننگے بغیر چھت کے لوگ صحت کے مسائل میں الجھے ہیں۔ جسٹس جواد نے ریمارکس دیے کہ جو پانچ سو روپے کی دوائی نہ خرید سکے وہ پچیس روپے کی چوہے مار گولیاں ہی لے گا۔ عدالت نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے جامع رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت آئندہ پیر تک ملتوی کر دی۔

تبصرے بند ہیں.