مصر، اخوان المسلمون نے انتخابات اور آئینی ترامیم کے حکومتی اعلان کو مسترد کردیا، مظاہرے جاری
قاہرہ / انقرہ: مصر میں اخوان المسلمون نے ملک کے عبوری صدر عدلی منصور کی طرف سے آئندہ سال کے آغاز میں انتخابات کرانے اور آئین میں ترامیم کے اعلان کو مسترد کر دیا ہے جبکہ عبوری صدر نے سابق وزیرخزانہ ہازم الببلاوی کو ملک کا نیا وزیراعظم اور محمد البرادعی کو نائب صدر نامزد کردیا ہے۔ منگل کو مصری فوج نے ایک بیان میں خبردار کیا ہے کہ اگر کسی جماعت نے اقتدار کی پرامن منتقلی کے منصوبے میں خلل ڈالنے کی کوشش کی تو فوج اور ملک کے عوام اس حرکت کو برداشت نہیں کرینگے۔مصر کے پراسیکیوٹر جنرل عبدالمجید محمود بحالی کے بعد باضابطہ طور پر اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے۔ معزول صدر محمد مرسی کے حامیوں کے مظاہرے جاری رہے۔ عبوری صدر عدلی منصور نے ایک حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں اخوان المسلمون کی سابق حکومت کے بنائے گئے آئین میں ترمیم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے اور اس مقصد کیلیے 4 ماہ کے اندر ملک میں ریفرنڈم کروایا جائے گا۔ صدارتی حکم نامے کے مطابق آئین میں ترمیم کیلیے آئندہ 15 دنوں میں ایک پینل تشکیل دیا جائے جس کے بعد ترامیم کو آئین کا حصہ بنانے کیلیے ملک بھر میں ریفرنڈم کروایا جائے گا۔ مصر کے عبوری صدر کا کہنا ہے کہ ریفرنڈم کے بعد ملک میں انتخابات کرائے جائیں گے۔ صدرارتی حکم نامے کے مطابق مصر میں سنہ 2014 میں پارلیمانی انتخابات کے بعد صدارتی انتخابات ہوں گے۔ اخوان المسلمون کے مرکزی رہنما عصام العریان نے انتخابات کے اعلان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’آئینی ترامیم اور آئندہ سال انتخابات کا منصوبہ ملک کو دوبارہ شروع والی صورتحال پر لے جائے گا۔ صدارتی ترجمان کے مطابق عبوری صدر نے سابق وزیرخزانہ ہازم الببلاوی کو ملک کا نیا وزیراعظم اور محمد البرادعی کو نائب صدر برائے امور خارجہ نامزد کردیا ہے۔ صدارتی ترجمان کا کہنا ہے کہ اصلاح پسند رہنما محمد البرادعی کو نائب صدر بنانے کا امکان ہے۔مصری فوج نے قومی ٹی وی پر ایک بیان جاری کیا ہے جس میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر کسی جماعت نے ملک میں اقتدار کی پرامن منتقلی کے منصوبے میں خلل ڈالنے کی کوشش کی تو فوج اور ملک کے عوام اس حرکت کو برداشت اور قبول نہیں کرینگے۔مصر کے پراسیکیوٹر جنرل عبدالمجید محمود بحالی کے بعد باضابطہ طور پر اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے۔ انہوں نے عدلیہ کی جانب واپسی اور بطور جج ذمہ داریاں نبھانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ دوسری طرف مصر میں معزول صدر محمد مرسی کے حامیوں کے مظاہرے بھی جاری رہے، اخوان المسلمون کے ترجمان جہاد الحداد نے کہا کہ منگل کے روز مصر کے تمام صوبوں میں جاں بحق ہونے والے افراد کیلیے نماز جنازہ کے اجتماع ہوئے اور فوج کے خلاف ریلیاں بھی نکالی گئیں جس میں لاکھوں افراد نے شرکت کی، قاہرہ میں صدر مرسی کے ہزاروں حامیوں نے احتجاج میں شرکت کی، اخوان المسلمون نے فوج کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے 42 افراد کے نام شائع کردیے ہیں، پورٹ سعید میں نامعلوم افراد نے چرچ پر فائرنگ کی جس میں ایک شہری زخمی ہوگیا۔ پیر کے روز معزول صدر مرسی کے حامیوں کی ہلاکت کے بعد فوج اور مظاہرین نے فوٹیج جاری کی ہیں جس میں ایک دوسرے کو فائرنگ کا ذمے دار قرار دیا گیا ہے۔مصری حکام نے پچاس افراد کی ہلاکت کے حوالے سے تفتیش کیلیے 650 افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔مصر نے پرتشدد واقعات کے بعد شام کے شہریوں پر ویزے کا قانون نافذ کردیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے مصر میں پرتشدد واقعات کی مذمت اور ان کے روک تھام کا مطالبہ کیا ہے، ادھرامریکا نے مصری فوج نے صبرو تحمل سے کام لینے کا مطالبہ کیا ہے، ترک وزیر خارجہ احمد داؤد اوگلو نے قاہرہ میں ہونے والی فائرنگ کے واقعہ کی مذمت کی ہے جس کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک ہوئے۔ اسرائیل نے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ مصر کی امداد بند کردی جائے۔ روس نے کہا ہے کہ مصر میں شفاف انتخابات کروائے جائیں۔
تبصرے بند ہیں.