ملا عمر کے مبینہ بھتیجے کوگرفتار نہ کرنے پر پولیس سے وضاحت طلب

سندھ ہائیکورٹ نے بھتہ وصول کرنے والوں کو نہ پکڑنے پر پولیس سے جواب طلب کرلیا۔ اولڈ ہوم ٹرسٹ کی جانب سے سندھ ہائیکورٹ میں دائردرخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ درخشاں پولیس خود کو ملاعمر کا بھتیجا ظاہر کر کے50لاکھ روپے تاوان طلب کرنیوالے ملزم کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کررہی۔ عدالت نے درخواست پرمحکمہ داخلہ،آئی جی سندھ،ڈی آئی جی سائوتھ اور ایس ایچ اودرخشاں کو19جولائی کیلیے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے۔جمعے کوجسٹس سیدحسن اظہر رضوی پر مشتمل سنگل بینچ نے سیدعبدالوحید ایڈووکیٹ کے توسط سے دائرکردہ بنت فاطمہ اولڈہوم ٹرسٹ کی چیئرپرسن مسمات فرزانہ شعیب کی درخواست کی سماعت کی،درخواست گزارکے مطابق ٹرسٹ درخشاں کے علاقے میں ہے اور قانون کے مطابق چلایا جارہاہے، 22 مئی 2013کو ایک شخص ٹرسٹ میں داخل ہوااوراس نے اپنا نام علائوالدین خلجی بتایااورخود کوطالبان کمانڈر ملاعمر کا بھتیجا ظاہر کرکے50لاکھ روپے بھتہ طلب کیا۔بھتہ طلب کرنے والے شخص نے دھمکی دی کہ وہ طالبان کانمائندہ ہے اوررقم ادا نہ کرنے کی صورت میں درخواست گزارکے اہل خانہ کو قتل اور ٹرسٹ کی عمارت دھماکے سے اڑادی جائے گی،اس دھمکی کے حوالے سے متعلقہ پولیس کوبھی آگاہ کیاگیا اور رپورٹ درج کرائی گئی مگر پولیس کی جانب سے کوئی کارروائی نہیںکی گئی،بعد ازاں خودکوطالبان کا نمائندہ ظاہر کرنیوالا شخص25جون 2013کوبعض مسلح افرادکے ہمراہ دوبارہ ٹرسٹ آیااور50لاکھ روپے کا تقاضاکیااوریہ بھی کہا کہ ٹرسٹ کی آڑ میں یہاں غیرقانونی کام بھی ہورہا ہے۔ اس ضمن میں رپورٹ درج کرانے کیلیے درخشاں تھانہ پہنچی تو وہ شخص بھی تھانے میں موجودتھا اوراس نے پولیس کے سامنے بھی خودکوطالبان کانمائندہ ظاہرکیا۔درخواست گزارعدالت سے تحفظ فراہم کرنے اوردھمکی دینے والے خلاف قانونی کارروائی کی استدعاکی۔

تبصرے بند ہیں.