کراچی /اسلام آباد( کامرس ڈیسک)چیئرمین پاکستان ٹیکس فورم ذوالفقار خان نے کہا ہے کہ حکومت کوتجویزہے کہ سولو فلائٹ کی بجائے مشاورت کو فروغ دے، نظام کوچلانے کے لئے بیورو کریسی ناگزیر ہے لیکن اسٹیک ہولڈرزکونظر اندازکر کے نتائج حاصل نہیں ہوسکتے،حکومت ایف بی آر میں اصلاحات لاکر ٹیکس دہندگان کی مشکلات میں کمی کرے ۔ان خیالات کااظہار انہوںنے کراچی اوراسلام آباد سے تعلق رکھنے والے ٹیکس کنسلنٹس کے وفدسے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ 15 لاکھ 50 ہزار ٹیکس گوشواروںمیں لوگوں نے اپنی آمدن 5 لاکھ سے کم ظاہر کی ہوئی ہیں جبکہ 11لاکھ افراد صرف 2ہزارروپے ٹیکس ادا کرتے ہیں۔جی ڈی پی میں انکم ٹیکس کی شرح .76،سیلز ٹیکس 1.67 اور ایکسائز میں 5.65 فیصد ہے ،11 لاکھ افراد تنخواہ دار ہیںجو اپنے گوشوارے جمع کروارہے ہیں۔آخر میں 43ہزار کمپنیاں اور 62 ہزار پارٹنر شپ ہیں۔اگر ٹیکس کلیکشن کو بہتر کرنا ہے یا ایف بی آر میں اصلاحاتی ایجنڈہ لانا ہے تو حکومت کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ حکومت اور ایف بی آر انہی لوگوں کو نوازتے ہیںجو خزانے کو نقصان پہنچارہے ہیں،10ارب روپے کے ریفنڈ وصول کرنے والے ہی کمیٹیوں کے ممبران بن گئے ہیں اور ایسے میں وزیراعظم پاکستان کا ایف بی آر میں اصلاحاتی ایجنڈہ کیسے کامیاب ہو سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت صرف ایک پرچیز ٹیکس سے ہدف سے دو گنا زیادہ ٹیکس اکٹھا کر سکتی ہے اس کے لئے صرف عزم دکھانے کی ضرورت ہے ۔
تبصرے بند ہیں.