منموہن سنگھ کی آمد پر مقبوضہ کشمیر میں ہڑتال

سرینگر: بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ کی آمد کے موقع پر مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال رہی جس کے باعث نظام زندگی مفلوج ہوکررہ گیا۔ پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ درجنوں کو گرفتار کرلیا گیا، ہڑتال کی کال تمام آزادی پسند رہنمائوں اور تنظیموں نے دی تھی تاکہ بھارت کے ساتھ ساتھ پوری عالمی برادری کو یہ واضح پیغام دیا جائے کہ کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے جسے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل کرنے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر مظاہرین نے پولیس اور بھارتی فورسز کے خلاف شدید نعرے بازی کی جس کے بعد بھارتی فورسز نے مظاہرین پر لاٹھی چارج شروع کر دیا جس کے نتیجے میں متعدد افرا دزخمی ہوگئے، اس دور ان پولیس نے درجنوں کشمیریوں کو حراست میں بھی لے لیا۔سرینگر کے پائین علاقے میں لوگوں کو مظاہرے کرنے سے روکنے کیلئے غیر علانیہ کرفیو نافذ کر دیا گیا۔ بھارتی وزیر اعظم نے پیر کو مجاہدین کے حملے میں 8 بھارتی اہلکاروں کی ہلاکت اور آئے روز ہونے والی جھڑپوں کے باوجود مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد اور انتہا پسند اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہو سکتے. کانگریس کی سربراہ سونیا گاندھی کے ہمراہ دورہ مقبوضہ کشمیر کے موقع پر 850میگاواٹ پاور پلانٹ کے منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ سکیورٹی فورسز پر اس طرح کے حملوں سے دہشت گردوں کے مقاصد پورے نہیں ہوں گے۔ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں بھارت متحد ہے۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم منموہن سنگھ کے مجوزہ دورہ مقبوضہ کشمیر کے خلاف اقوام متحدہ فوجی مبصرین کے دفترکے سامنے اسلام آباد میں ایک احتجاجی دھرنا دیا گیا۔

تبصرے بند ہیں.