خام مال اور سرمائے کی کمی، پاکستان اسٹیل کا مارکیٹ شیئر 3 فیصد سے نیچے آگیا

کراچی: پاکستان اسٹیل میں انتظامی تبدیلی کیے بغیر چھ ماہ کی ضرورت کا خام مال یکمشت مہیا کیا جائے تو خسارے میں چلنے والا یہ ادارہ اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ پاکستان اسٹیل کے تمام کارخانے بلاسٹ فرنس (بھٹیاں) اور کوک اوون بیٹریاں بھی پیداوار کیلیے مکمل طور پر تیار اور درست حالت میں ہیں تاہم خام مال نہ ہونے اور سرمائے کی کمی کی وجہ سے پاکستان اسٹیل کا مارکیٹ شیئر 3فیصد سے نیچے آگیا ہے۔16ہزار سے زائد افراد کو روزگار فراہم کرنیوالے پاکستان اسٹیل کی پیداواری گنجائش 10لاکھ ٹن سالانہ ہے جبکہ ملک میں اسٹیل مصنوعات کی سالانہ کھپت کا اندازہ 55لاکھ 50ہزار ٹن لگایا گیا جس میں 42لاکھ ٹن بلٹس، 9لاکھ ٹن ہاٹ رولڈ پراڈکٹس، 2لاکھ 50ہزار ٹن کولڈ رولڈ پراڈکٹس اور 2لاکھ ٹن گیلونائزڈ پراڈکٹس شامل ہیں پاکستان اسٹیل بلٹس کی 10لاکھ ٹن پیداواری گنجائش کے لحاظ سے بلٹس کی کھپت میں حصہ 8.5فیصد، ہاٹ رولڈ پراڈکٹس میں 49فیصد، کولڈ رولڈ پراڈکٹس میں 40فیصد جبکہ گیلونائزڈ مصنوعات میں 50فیصد مارکیٹ شیئر ہے۔ تاہم پیداواری گنجائش تاریخ کی پست ترین سطح پر آنے کے باعث پاکستان اسٹیل کا مجموعی مارکیٹ شیئر جو مکمل پیداواری صلاحیت استعمال کرنے پر 18فیصد بنتا ہے کم ہوکر 2.88 فیصد کی سطح پر آگیا ہے جون 2013کے اعدادوشمار کے لحاظ سے پاکستان اسٹیل 16فیصد پیداواری استعداد پر کام کررہی ہے جس کے مطابق سالانہ پیداوار کم ہوکر ایک لاکھ 60ہزار ٹن تک محدود ہوچکی ہے۔ گزشتہ پانچ سال کے دوران پاکستان اسٹیل کو 91.45ارب روپے کا نقصان پہنچ چکا ہے سال 2005-6میں پاکستان اسٹیل کے اکاؤنٹ میں 12.564ارب روپے کی فاضل رقم موجود تھی جو اپریل 2013تک کم ہوکر 677ملین روپے کی کم ترین سطح پر آچکی ہے، پاکستان اسٹیل کی تاریخ میں مالی سال 2002-03 اور مالی سال 2003-4کو سنہری دور قرار دیا جاتا ہے۔دو سال میں پاکستان اسٹیل کی بالترتیب 92فیصد اور 94فیصد پیداواری استعداد استعمال کی گئی پاکستان اسٹیل نے کسی ایک سال میں سب سے زیادہ 6ارب 73کروڑ روپے کا منافع 2004-5میں حاصل کیا اور اس سال پاکستان اسٹیل کی استعداد 89فیصد رہی۔ پاکستان اسٹیل نے بدترین پانچ سال کے دوران بھی 106.103ارب روپے کی فروخت کی ہے جس میں رواں مالی سال کے ابتدائی 10ماہ کی 8.661 ارب روپے کی فروخت بھی شامل ہے۔ کسی بھی ملک میں ترقی کا اندازہ اسٹیل کی پیداوار اور کھپت سے لگایا جاسکتا ہے۔ اسٹیل کی فی کس کھپت کے لحاظ سے پاکستان کا شمار تیسری دنیا کے ملکوں میں کیا جاتا ہے، دنیا میں اسٹیل کی فی کس کھپت کی اوسط 203کلو گرام سالانہ ہے تاہم پاکستان میں یہ تناسب 36کلو گرام فی کس تک محدود ہے۔ اس حوالے سے ساؤتھ کوریا 1077کلو گرام فی کس کھپت کے لحاظ سے دنیا میں اسٹیل استعمال کرنیوالا دنیا کا سب سے بڑ املک ہے، دوسرے نمبر پر جاپان 503کلو گرام، سوئیڈن 450کلو گرام، جرمنی 441 کلو گرام، چین 427کلو گرا، ترکی 303کلو گرام، یورپی یونین 294کلو گرام، امریکا 258کلو گرام، ایران 256 کلو گرام، پولینڈ 253کلو گرام، فرانس 197کلو گرام، برطانیہ 144کلو گرام، رومانیہ 133کلو گرام، مصر 107کلو گرام جبکہ بھارت میں اسٹیل مصنوعات کی فی کس کھپت 52کلو گرام ہے۔ باصلاحیت افرادی قوت اور مقامی ذرائع سے خام مال کی دستیابی کے باوجود پاکستان کا شمار اسٹیل کی کم ترین پیداوار والے ملکوں میں کیا جاتا ہے اور دنیا میں اسٹیل کی 1548ملین ٹن پیداوار میں پاکستان موجودہ استعداد کے لحاظ سے محض ایک لاکھ 60ہزار ٹن اسٹیل تیار کررہا ہے۔ دنیا میں سب سے زیادہ اسٹیل چین میں تیار ہوتا ہے جس کی مقدار 2012میں 716.5ملین ٹن ریکارڈ کی گئی، جاپان کی پیداوار 107.2 ملین ٹن، امریکا کی پیداوار 88.6ملین ٹن، روس کی پیداوار 70.6 ملین ٹن، بھارت کی پیداوار 76.7ملین ٹن، ساؤتھ کوریا کی پیداوار 69.3ملین ٹن، ترکی کی پیداوار 35.9 ملین ٹن، فرانس کی پیداوار 15.6ملین ٹن، برطانیہ کی پیداوار 9.8ملین ٹن، ایران کی پیداوار 14.5ملین ٹن، مصر کی پیداوار 6.6ملین ٹن، قازقستان کی پیداوار 3.9ملین ٹن جبکہ سعودی عرب کی پیداوار 5.2ملین ٹن رہی۔

تبصرے بند ہیں.