لاہور ائیرپورٹ فائرنگ: قیصربٹ نے حملے کیلئے بھیجا، گرفتار ملزمان

لاہور ائیرپورٹ پر فائرنگ واقعے میں گرفتار ملزمان نے تحقیقاتی اداروں کو بیان ریکارڈ کروا دیا، ملزمان کا کہنا ہے کہ انھیں قیصر بٹ نے زین کو قتل کرنے کیلئے بھیجا۔ لاہور ائیرپورٹ پر آج صبح تمام تر سیکورٹی کے باوجود فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جس میں عمرہ کر کے واپس آنے والے 2 افراد کو سرعام گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا۔ فائرنگ کے بعد ائیرپورٹ سیکیورٹی فورس نے ملزمان کو حراست میں لے لیا تاہم ہائی سکیورٹی زون میں اس طرح کی واردات نے سیکورٹی انتظامات پر سوالیہ نشان کھڑے کر دیئے۔بتایا گیا ہے کہ نفیس جٹ اور زین جٹ جدہ سے آنے والی فلائٹ سے آج صبح وطن واپس پہنچے تھے، تقریبا سوا دس بجے بین الاقوامی آمد کے لاؤنج کے باہر ان پر دو ملزمان ارشد اور شان نے انتہائی قریب سے گولیاں ماریں جس سے نفیس اور زین جٹ ہلاک ہو گئے۔گرفتار ملزمان کی جانب سے تفتیشی اداروں کو ریکارڈ کروائے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ قیصربٹ نے انہیں زین کو قتل کرنے کیلئے بھیجا۔ قیصربٹ پیپلز پارٹی کے مقتول رہنما بابر بٹ کا بھائی ہے، بابر بٹ کو کچھ عرصہ پہلے قتل کیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق قاتلوں نے دشمنی کی بنیاد پر نفیس اور زین کو موت کے گھاٹ اتارا جبکہ 2017 میں درج ہونے والی بابر بٹ قتل کی ایف آئی آر میں عاطف جٹ، عرفان جٹ اور عاطی بٹ نامزد ملزمان ہیں۔ لاہور کے علامہ اقبال ائیرپورٹ حفاظتی انتظامات دھرے کے دھرے رہ گئے، ذاتی دشمنی کے شاخسانے میں عمرہ کر کے واپس آنے والا ایک شخص قتل جبکہ ایک راہگیر بھی فائرنگ کی زد میں آکر ماراگیا۔ فائرنگ کے بعد ائیرپورٹ سیکورٹی فورس نے ملزمان کو حراست میں لے لیا۔ جدہ سے آنے والی فلائٹ سے زین جٹ عمرہ کر کے واپس پہنچا تو تقریبا سوا دس بجے بین الاقوامی آمد کے لاؤنج سے باہر نکلا تو اسے معلوم نہیں تھا کہ سامنے موت کھڑی ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق دو ملزمان ارشد اور شان نے مقتولین پر انتہائی قریب سے فائر کھول دیا جس سے زین موقع پر دم توڑ گیا جبکہ ٹیکسی ڈرائیور اکرم زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جان کی بازی ہار گیا۔ذرائع کے مطابق زین کا نام پیپلزپارٹی کے رہنما بابر بٹ کے قتل میں لیا جاتا ہے اور قاتلوں نے اس دشمنی کی بنیاد پر زین کو موت کے گھاٹ اتارا جبکہ ٹیکسی ڈرائیور اکرم فائرنگ کی زد میں آگیا، 2017 میں درج ہونے والی بابر بٹ قتل کی ایف آئی آر میں عاطف جٹ، عرفان جٹ اور عاطی بٹ نامزد ملزمان ہیں، دو نامعلوم افراد اور اس وقت کے مسلم لیگ ن کے ایم این اے سہیل شوکت بٹ کو بھی نامز د کیا گیا تھا۔ذرائع کے مطابق فائرنگ کرنے کے بعد ملزمان نے فرار ہونے کی کوشش کی تاہم سیکورٹی اہلکاروں نے انہیں دھر لیا، دو افراد تو جان سے گئے لیکن ائیرپورٹ جیسے حساس علاقے میں دن دیہاڑے فائرنگ نے بہت سے سوالات کو جنم دے دیا، سیکیورٹی انتظامات کے باوجود اسلحہ سمیت دو ملزمان بین الاقوامی آمد لاؤنج تک کیسے پہنچے، کیا ملزمان کی مختلف چیک پوسٹ پر چیکنگ نہیں ہوئی، کیا ڈیوٹی پر موجود اے ایس ایف اہلکاروں نے اپنی ذمہ داری میں غفلت کی۔ائیرپورٹ پر سکینرز سے ملزمان اسلحہ سمیت کیسے گزر گئے، لاؤنج میں موجود اے ایس ایف اہلکاروں نے ملزمان کو کیوں نہ پکڑا، ان سوالا ت کے جوابات ملنا باقی ہیں، تاہم واقعہ کے بعد روایتی اقدامات کرتے ہوئے مسافروں کی آمد روفت روک دی گئی اور ائیرپورٹ پر خوف و حراس کی فضا قائم رہی۔وزیراعلیٰ پنجاب نے لاہور ایئر پورٹ پر فائرنگ کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او لاہور سے رپورٹ طلب کرلی۔ سردار عثمان بزدار نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔ انہوں نے کہا فائرنگ کے ذمہ داروں کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے، فائرنگ کے واقعہ کی ہر پہلو سے تحقیقات کر کے رپورٹ پیش کی جائے۔یاد رہے اس سے قبل عارف حمید عرف ٹیپو ٹرکاں والا 22 جنوری 2010 کو ائیرپورٹ حدود میں قتل ہوا تھا، عارف حمید عرف ٹیپو ٹرکاں والا کو دبئی سے واپسی پر لاہور ائرپورٹ پر قتل کیا گیا تھا۔

تبصرے بند ہیں.