طلاق کے بعد بچیاں باپ کے پاس محفوظ ہوتی ہیں، سپریم کورٹ
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ اگر کسی وجہ سے میاں بیوی میں طلاق ہو جائے اور ان کی بچی یا بچیوں کی حوالگی کا معاملہ درپیش ہو تو ایسے میں ماں کی نسبت بچی کے والد کے حوالے کرنے سے وہ محفوظ ہو جاتی ہے۔ اگر ماں نے دوسری شادی کر رکھی ہے تو اس کے پہلے شوہر سے پیدا ہونے والی بیٹی کے لیے دوسرا باپ ایک اجنبی ہے۔ عدالت نے یہ آبزرویشن جمعے کو چھٹی جماعت کی طالبہ کی نانی نسیم اختر کی درخواست کی سماعت کے دوران دی ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت کو بتایا گیا کہ چھٹی جماعت کی طالبہ کے والدین میں کسی وجہ سے طلاق ہوگئی ہے اور دونوں نے دوسری شادی بھی کر لی ہے۔اس لیے بچی کو نانی اماں کی تحویل میں دیے جانے کے احکامات جاری کیے جائیں۔ اس پر عدالت نے کہا کہ بچی کی تحویل کا اصل حقدار والدہے۔ چاہے اس نے دوسری شادی کیوں نہ کر لی ہو۔ نانی اماں کے حوالے اس وقت کیا جا سکتا ہے جب بچی کے والدین اس دنیا میں نہ رہے ہوں۔ والد کی دوسری شادی کے باوجود وہ اپنی بیٹی کی صحیح تربیت کرسکتا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں بچی کی ماں جب دوسری شادی کرتی ہے تو اس کا خاوند اس کی بچی کے لیے ایک اجنبی کی طرح ہوتا ہے اس لیے مناسب یہی ہے کہ بچی والد کے حوالے کی جائے
تبصرے بند ہیں.