دودھ کی سالانہ پیداوار 50 ارب لیٹر،8ارب لیٹر ضائع ہوجاتا ہے
ملتان: لائیو اسٹاک کے فروغ کیلیے حکومتی سطح پر مویشی پال افراد کو بغیر کسی منافع کے ونڈہ فراہم کیا جا رہا ہے۔ اسکول فوکس پروگرام کے تحت نویں اور دسویں جماعت کے طلبا کو جانوروں کی دیکھ بھال سے متعلق آگہی دی جا رہی ہے۔ پرچی فیس 10 روپے سے کم کر کے 2 روپے کر دی گئی ہے۔ ملک میں سالانہ 50 ارب لٹر دودھ پیدا ہوتا ہے مگر نقل و حمل کے دوران 8 ارب لٹر دودھ ضائع ہو جاتا ہے۔ دنیا میں حلال گوشت کی سالانہ 80 ارب ڈالر کی مارکیٹ کی ہے مگر پاکستان کا حصہ صرف 0.78 فیصد ہے۔ حکومتی سطح پر رہنمائی اور سرپرستی سے اس شعبے سے بھرپور استفادہ کیا جا سکتا ہے اور ملک میں موجود بے روزگاری کا خاتمہ کرنے کے ساتھ لوگوں کی معاشی حالت کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ دیہی علاقوں میں خواتین کو جانوروں کی دیکھ بھال سے متعلق آگہی دی جائے۔ ان خیالات کا اظہار محکمہ لائیواسٹاک کے ترجمان، لائیواسٹاک بریڈر، مویشی پال افراد اور بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی کے شعبہ وٹرنری سائنسز کے طلبا نے زیراہتمام لائیواسٹاک کی اہمیت اور اس کا ملکی معیشت میں کردار کے عنوان سے کیے گئے فورم میں کیا۔ اس سلسلے میں محکمہ لائیواسٹاک ملتان کے شعبہ میڈیا لائژن سے وابستہ ڈاکٹر ماجد کلو نے کہا کہ ایسے مویشی پال افراد جن کے پاس 20 تک جانور ہیں انہیں فری ویکسین کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔
تبصرے بند ہیں.