عبدالقادر مُلا کو پھانسی کیخلاف مظاہرے، 4 افراد ہلاک

مشتعل مظاہرین نے حکمران عوامی لیگ کے دو کارکنوں کو تشدد کر کے ہلاک کر دیا۔ پولیس کی جماعت اسلامی کے حامیوں کے ساتھ جھڑپ کے دوران ایک شخص ہلاک ہوا، مشتعل مظاہرین نے ایک ڈرائیور کو ہلاک کر دیا۔

ڈھاکا: (ویب ڈیسک) غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق جماعت اسلامی کے رہنماء عبدالقادر ملا کی پھانسی کیخلاف بنگلہ دیش میں شدید عوامی ردعمل دیکھنے میں آ رہا ہے۔ بنگلہ دیش میں تشدد اور سیاسی افراتفری میں مزید اضافے کا خدشہ پیدا ہو گیا۔ آج ملک میں پر تشدد مظاہرے ہو رہے ہیں۔ مظاہرین نے کئی مقامات پر حکومتی جماعت سے تعلق رکھنے والوں کی املاک کو نذر آتش کر دیا گیا جبکہ حکومت کے سپورٹرز اور ہندو اقلیت کے گھروں اور دکانوں کو بھی جلانے کی اطلاعات ہیں۔ اب تک چار افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔ مشتعل مظاہرین نے حکمران عوامی لیگ کے دو کارکنوں کو جنوب مغربی علاقے ستخیرہ میں تشدد کر کے ہلاک کر دیا۔ جنوبی ضلع نواکھلی میں پولیس کی جماعت اسلامی کے حامیوں کے ساتھ جھڑپ کے دوران ایک شخص ہلاک ہوا جبکہ مشتعل مظاہرین نے ایک ڈرائیور کو ہلاک کر دیا۔ جماعتِ اسلامی کے کارکنوں نے ریلوے سٹیشنوں پر آتش گیر بموں سے حملے کئے۔ حکومت کے حامی افراد کے کاروباری مراکز کو آگ لگائی اور سڑکیں مسدود کر دیں۔ دوسری جانب فرید کوٹ کے گاؤں عامر آباد میں جمعے کو علی الصبح عبدالقادر ملا کی نمازِ جنازہ ادا کی گئی اور انھیں سینکڑوں افراد کی موجودگی میں ان کے آبائی قبرستان میں دفن کر دیا گیا ہے۔ واضع رہے کہ جماعت اسلامی کے رہنماء عبدالقادر ملا پر الزام تھا کہ وہ البدر نامی عسکری تنظیم کے رکن تھے۔ ان پر یہ الزام بھی ہے کہ جنگ کے آخری ایام میں وہ 200 سے زیادہ بنگلہ دیشی دانشوروں کے اغوا اور قتل میں ملوث تھے۔ جنگی جرائم کے ٹربیونل نے رواں سال فروری میں عبدالقادر ملا کو عمر قید کی سزا سنائی تھی جسے بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نےسزائے موت میں تبدیل کر دیا تھا۔

تبصرے بند ہیں.