کراچی میں کوثر ثقلین کی ہلاکت کے خلاف وکلا کا سندھ اسمبلی کے باہر احتجاج اور دھرنا

کراچی: گزشتہ روز سندھ ہائی کورٹ کے وکیل کوثر ثقلین اور ان کے 2 بچوں کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف سندھ اسمبلی کے باہر وکلا کی جانب سے دھرنا دیا گیا۔ کراچی بار اور سندھ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے کوثر ثقلین کی ہلاکت کے خلاف ایم اے جناح روڈ پر احتجاجی ریلی نکالی گئی جس کے بعد وکلا کی بڑی تعددا سندھ اسمبلی پہنچ گئی جہاں نو منتخب ارکان کی حلف برداری جاری تھی، اس موقع پر مشتعل افراد نے اسمبلی میں گھسنے کی کوشش کی جسے سیکورٹی عملے نے ناکام بنادیا، جس کے بعد وکلا نے سندھ اسمبلی کے باہر دھرنا دیا،اس موقع پر کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر نعیم قریشی ایڈووکیٹ نے کہا کہ کراچی میں امن و امان کی قیام کے لئے حکومت کی جانب سے اربوں روپے خرچ کئے جاتے ہیں اس کے باوجود شہر قائد کو ہر روز 10 سے 12 افراد کی لاشیں ملتی ہیں جن میں وکلا بھی شامل ہیں، ان کا کہنا تھا کہ وکلا کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کی جائے اور 5سال کے دوران ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے والے وکلا کے لواحقین کو معاوضہ دیا جائے۔ سندھ کے نامزد وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ نے وکلا کے نمائندوں کو مذاکرات کے لئے سندھ اسمبلی میں بلا لیا گیا جہاں اسپیکر نثار کھوڑو ان سے مذاکرات کئے، مذاکارت کے دوران نثار کھوڑو کی جانب سے ان کے جائز مطالبات ماننے پر وکلا نے دھرنا ختم کردیا۔ واضح رہے کہ کوثر ثقلین اور ان کے 2 بیٹوں کو گزشتہ روز اس وقت فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا جب وہ اپنے بچوں کو اسکول چھوڑنے جارہے تھے۔

تبصرے بند ہیں.