چین نے سابق سی آئی اے اہلکار ایڈورڈ سنوڈن کو اپنا جاسوس قراردینے کا امریکی الزام مسترد کردیا

بیجنگ: چین نے سی آئی اے کے سابق اہلکار ایڈورڈ سنوڈن کو اپنا جاسوس قراردینے کا امریکی الزام مسترد کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کو اپنی خفیہ ایجنسی کے سابق اہلکار کے انکشافات پر پوری دنیا کو وضاحت پیش کرنی چاہئے۔ چین کے وزارت خارجہ کے ترجمان نے میڈیا بریفنگ کے دوران سابق امریکی نائب صدر ڈک چینی کے اس بیان کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اسے بے بنیاد قراردیا جس میں کہا گیا تھا کہ سابق سی آئی اے اہلکار ایڈورڈ سنوڈن غدار ہے اور ممکن ہے کہ وہ چین کے لئے کام کرتا ہو ، ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکا کو چین پر الزام لگانے کے بجائے اپنی خفیہ ایجنسی کے سابق ملازم کی جانب سے کئے گئے انکشافات پر پوری دنیا کو وضاحت دینی چایئے۔ واضح رہے کہ ایڈورڈ سنوڈن نے ہانگ کانگ سے برطانوی اخبار کو دیئے گئے انٹرویو میں امریکی قومی سلامتی کے ادارے این ایس اے کے پریزم نامی پروگرام کے بارے میں راز افشاں کئے تھے، ایڈورڈ کا کہنا تھا کہ امریکی انٹیلی جنس ادارے فیس بک، یو ٹیوب، سکائپ، ایپل، پال ٹاک، گوگل، مائکروسافٹ اور یاہو سمیت دنیا کی 9 بڑی ای میل سروس اور سماجی رابطے کی دیگر ویب سائٹس سے لوگوں کی ذاتی معلومات، ویڈیوز، تصاویر اور ای میلز حاصل کرتی ہیں تاکہ امریکا کو کسی بھی قسم کی تخریب کاری سے بچایا جائے۔ ایڈورڈ کے ان انکشافات کے بعد امریکا کی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو میڈیا اور عالمی دباؤ کے بعد اس بات کا اعتراف بھی کرنا پڑا کہ انہوں نے امریکی اداروں کو اپنے ڈیٹابیس تک رسائی دی تھی، ایپل نے آج جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا کہ اسے محض یکم دسمبر2012 سے 31 مئی2013 کے دوران امریکی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے صارفین کے ڈیٹا تک رسائی کے لئے 4 سے 5 ہزار درخواستیں موصول ہوئیں جن میں 9 سے 10 ہزار اکاؤنٹس یا ڈیوائسز تک رسائی بھی شامل تھیں تاہم ادارے نے یہ بتانے سے گریز کیا کہ اس نے امریکاکو اس حوالے سے اب تک کتنی معلومات فراہم کیں۔ ایڈورڈ سنوڈن کے ان انکشفات کے بعد امریکا نے اس کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے تاہم ابھی تک چین سے سنوڈن کو واپس امریکا کے حوالے کرنے کی باضابطہ درخواست نہیں کی گئی۔

تبصرے بند ہیں.